پاکستان کا آذربائیجان کے ساتھ جے ایف 17 لڑاکا طیاروں کی فروخت کا معاہدہ: یہ طیارہ کن صلاحیتوں کا حامل ہے؟

پاکستان نے حال ہی میں آذربائیجان کے ساتھ جے ایف 17 بلاک تھری لڑاکا طیاروں کی فروخت کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ پاکستان نے جے ایف 17 پر کب کام شروع کیا اور اس طیارے میں کیا کیا صلاحیتیں ہیں۔
getty
Getty Images

پاکستان نے حال ہی میں آذربائیجان کے ساتھ جے ایف 17 بلاک تھری لڑاکا طیاروں کی فروخت کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ آذربائیجان کے صدر الہام علییف کو حالیہ دورے کے دوران ان لڑاکا طیارے کی جنگی صلاحیتوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور صدر علییف کے دورے کے بعد آذربائیجان کی درخواست پر پاکستانی فضائیہ نے باکو میں اپنا ایک دستہ تعینات کیا جس نے ایشیا ڈائیو ایکسپو 2024 میں جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری کی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ اس تعیناتی کے دوران جے ایف 17 نے پی اے ایف ملٹی رول ٹینکر ٹرانسپورٹ (ایم آر ٹی ٹی) طیارے سے ایک ہی ہاپ میں باکو کے لیے ایئر ٹو ایئر ری فیولنگ کی جس سے اس طیارے کی طویل فاصلے تک پہنچنے کی صلاحیت کا اظہار ہوتا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جے ایف 17 تھنڈر بلاک تھری ایک ایکٹو الیکٹرونکلی سکینڈ ایرے (اے ای ایس اے) ریڈار اور لانگ رینج بی وی آر سے لیس 4.5 جنریشن کا ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے جو مختلف قسم کے جنگی مشنز میں حصے لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

آئیے جانتے ہیں کہ پاکستان نے جے ایف 17 پر کب کام شروع کیا اور اس طیارے میں کیا کیا صلاحیتیں ہیں۔

پاکستان نے جے ایف 17 پر کب کام شروع کیا؟

یہ قصہ سنہ 1995 سے شروع ہوتا ہے جب پاکستان اور چین نے جے ایف 17 سے متعلق ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے تھے۔

اس طیارے کا پہلا آزمائشی ماڈل سنہ 2003 میں تیار ہوا اور پاکستانی فضائیہ نے سنہ 2010 میں جے ایف 17 تھنڈر کو پہلی مرتبہ اپنے فضائی بیڑے میں شامل کیا۔

اس منصوبے میں مِگ طیارے بنانے والی روسی کمپنی میکویان نے بھی شمولیت اختیار کر لی۔

پاکستان فضائیہ نے جے ایف-17 تھنڈر کو مدت پوری کرنے والے میراج، ایف 7 اور اے 5 طیاروں کی تبدیلی کے پروگرام کے تحت ڈیزائن کیا۔

سنہ 2020 میں جے ایف 17 بلاک تھری کی پروڈکشن کے آغاز کی تقریب کے بعد پاکستان ایئر فورس کے ترجمان ایئر کموڈور احمر رضا نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ جے ایف 17 بلاک تھری فورتھ جنریشن کے لڑاکا طیارے ہیں۔

اس وقت پاکستان ایئر فورس نے بتایا تھا کہ بلاک تھری کے جے ایف 17 طیارے سب سے زیادہ ایڈوانس ماڈل ہوں گے اور اس کی مدد سے پاکستان ایئر فورس کو علاقے میں بدلتی ہوئی صورتحال میں مزاحمت کی قوت میں توازن برقرار رکھنے میں مدد دیں گے۔

اس وقت پاکستان ایئر فورس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’بلاک تھری جے ایف 17 کا اگلا ورژن ہے۔ جس میں نئے ریڈار لگائے جائیں گے، اس ورژن کا جہاز نئے اور جدید ہتھیاروں اور میزائلوں سے بھی لیس ہوگا۔ الیکٹرانک وار فیئر کی صلاحیت کو بھی بڑھایا جائے گا اور ہر زاویے سے اس میں بہتری لائی جائے گی۔‘

Getty Images
Getty Images

جے ایف 17 تھنڈر کن صلاحیتوں کا حامل ہے؟

جے ایف 17 تھنڈر لڑاکا طیارہ پاکستان کے لیے اس وجہ سے بھی خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ پاکستان اسے خود تیار کرتا ہے۔

پاکستان نے چین کی مدد سے ہی ان طیاروں کو بنانے کی صلاحیت حاصل کی اور ماہرین کے مطابق یہ طیارہ ایک ہمہ جہت، کم وزن، فورتھ جنریشن ملٹی رول ایئر کرافٹ ہے۔

اس طیارے کی تیاری، اپ گریڈیشن اور ’اوور ہالنگ‘ کی سہولیات بھی ملک کے اندر ہی دستیاب ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اس طیارے کی تیاری کے مراحل کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی دوسرے ملک کا محتاج نہیں۔

دفاعی امور کے ماہرین کے مطابق جے ایف تھنڈر طیارہ ایف 16 فیلکن کی طرح ہلکے وزن کے ساتھ ساتھ تمام تر موسمی حالات میں زمین اور فضائی اہداف کو نشانہ بنانے والا ہمہ جہت طیارہ ہے جو دور سے ہی اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل سے لیس ہے۔

جے ایف 17 تھنڈر نے اسی صلاحیت کی بدولت بی وی آر (Beyond Visual Range) میزائل سے بالاکوٹ واقعے کے بعد انڈین فضائیہ کے مگ کو گرایا تو اس کے ساتھ ہی جے ایف 17 تھنڈر کو بھی خوب پذیرائی ملی۔

جے ایف 17 تھنڈر طیاروں میں وہ جدید ریڈار نصب ہے جو رفال کی بھی بڑی خوبی گنی جاتی ہے۔ یہ طیارہ ہدف کو لاک کر کے میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس کی رینج 150 کلومیٹر تک بتائی جاتی ہے اور یہ میزائل اپنے ہدف کا بالکل ایسے ہی پیچھا کرتا ہے جیسے ہالی وڈ کی متعدد فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔

جے ایف 17 تھنڈر زمین پر حریف کی نگرانی اور فضائی لڑائی کے ساتھ ساتھ زمینی حملے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

یہ طیارہ فضا سے زمین، فضا سے فضا اور فضا سے سطحِ آب پر حملہ کرنے والے میزائل سسٹم کے علاوہ دیگر ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

پاکستانی جے ایف 17 اور انڈین تیجس میں سے کون سا جنگی طیارہ زیادہ خطرناک ہے؟

سنہ 2021 میں انڈین فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل آر کے ایس بھدوریا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چینی ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کردہ جے ایف 17 لڑاکا طیارے معیار، قابلیت اور پرسیژن (ہدف کا درست نشانہ) کے معاملے میں انڈیا کے ہلکے تیجس لڑاکا طیارے کے سامنے ’کہیں کھڑے نہیں ہوسکتے (یعنی دونوں میں کوئی مقابلہ ہی نہیں)۔‘

بھدوریا کا کہنا تھا کہ ’فور اینڈ ہاف جنریشن‘ کے ہلکے تیجس لڑاکا طیارے یعنی ’لائٹ کامبیٹ ایئرکرافٹ‘ انتہائی جدید ٹیکنالوجی سے بنائے گئے ہیں اور اس طیارے میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی مقامی سطح پر تیار کیا گیا ہے۔

تو پاکستانی جے ایف 17 اور انڈین تیجس میں سے کون سا جنگی طیارہ زیادہ خطرناک ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جے ایف 17 لڑاکا طیارے، ایف 16 جیسے کم وزن کے ہیں اور اسی کی طرح ہر قسم کے موسم میں زمین اور ہوا میں نشانہ لگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

دونوں جنگی طیارے، تیجس اور جے ایف-17 طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سے آراستہ ہیں۔

تیجس کی طرح ہی جے ایف-17 طیارے میں اپنے اہداف کو لاک کر کے نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.