سنہ 2022 میں گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفینس سلوشنز (جی آئی ڈی ایس) نے ’شہپر ٹو‘ ڈرون متعارف کروایا تھا جبکہ اس سال دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 میں ’شہپر تھری‘ پیش کیا گیا۔ پاکستان میں تیار کردہ اس جدید ڈرون میں کیا خصوصیات ہیں؟
پاکستان کی وزارت دفاع کے زیر انتظام کراچی میں جنگی سازوسامان کی نمائش ’آئیڈیاز 2024‘ میں جدید صلاحیتوں کے حامل ’شہپر تھری‘ ڈرون کو متعارف کروایا گیا۔
سنہ 2022 میں گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفینس سلوشنز (جی آئی ڈی ایس) نے ’شہپر ٹو‘ ڈرون متعارف کروایا تھا جبکہ اس سال مزید خوبیوں اور خصوصیات کا حامل ’شہپر تھری‘ ڈرون پیش کیا گیا۔
پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق آئیڈیاز 2024 میں جی آئی ڈی ایس کے چیف ایگزیکٹو اسد کمال کا کہنا تھا کہ ’شہپر تھری 30 برس کی سخت محنت کا نتیجہ ہے اور یہ پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں کو مظبوط بنانے کے لیے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔‘
اسد کمال نے اس بارے میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’شہپر تھری گیم چینجنگ پیشرفت ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’شہپر ٹو اسلحے کے ساتھ بارہ سے تیرہ گھنٹے اور بغیر اسلحے کے بیس گھنٹے تک پرواز کرتا ہے لیکن شہپر تھری 35 ہزار فٹ کی بلندی تک پرواز بھر سکتا ہے اور 30 گھنٹے فضا میں رہ سکتا ہے۔‘
اسد کمال کے مطابق ’یہ بڑا جہاز ہے جو مختلف نوعیت کے آٹھ ہتھیار لے کر جا سکتا ہے جبکہ شہپر ٹو صرف چار ہتھیار لے کر جا سکتا تھا۔‘
ریڈیو پاکستان کے مطابق اس ڈرون میں گولیوں، بموں اور میزائلوں سمیت جدید اسلحہ بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔
اس تحریر میں ہم ’شہپر تھری‘ کی مختلف صلاحیتوں کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے جبکہ ’آئیڈیاز 2024‘ میں نمائش کے لیے پیش کیے گئے کچھ دیگر ڈرونز پر بھی نظر ڈالیں گے۔
’شہپر تھری‘ میں لیزر سے ٹارگٹ کو لاک کرنے کی خصوصیت
جی آئی ڈی ایس کے چیف ایگزیکٹو اسد کمال نے بتایا کہ ’شہپر تھری‘ تمام موسموں میں کارگر ہے اور اس میں موجود کیمرہ دن اور رات کے اوقات میں دیکھ سکتا ہے۔
’اس میں ایک یہ فیچر بھی ہے کہ جو بھی چیز گرمی پیدا کرتی ہے جیسے انسان، جانور یا گاڑیاں تو یہ ڈرون ان کا باآسانی سراغ لگا لیتا ہے۔‘
ان کے مطابق اس میں ہدف کو نشانہ بنانے کا موثر نظام موجود ہے جس کے تحت یہ پہلے ہدف پر لیزر مارتا اور اس کو لاک کر لیتا ہے اور جب یہ میزائل فائر کرتا ہے تو میزائل لیزر کو فالو کرتے ہوئے بڑی مہارت سے اس چیز کو تباہ کر دیتا ہے۔
اسد کمال نے بتایا کہ ’شہپر تھری‘ خود کار نظام کے تحت کسی خطرے کی صورت میں اپنے سٹیشن پر واپس بھی آ سکتا ہے جبکہ اس کی رینج 2500 کلومیٹر ہے۔
’آپ اس کو خود کنٹرول کر سکتے ہیں، یہ لائیو فیڈ دے رہا ہوتا ہے اور اگر آپ چاہتے ہیں کہ یہ بالکل خاموشی سے دشمن کی ایئر سپیس میں کام کرے تو آپ اس میں وے پوائنٹ فیڈ کر دیتے ہیں تو پھر خود مختار طریقے سے فالو اور سرویلنس کرتا اور اس کو ایچ ڈی میں ریکارڈ کرتا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’اگر یہ ڈرون خود خطرے میں آ جائے یا اس کو کوئی نشانہ بنائے تو اس میں ’ریٹرن ٹو ہوم‘ فیچر بھی موجود ہے۔‘
اسد کمال نے واضح کیا کہ ان صلاحیتوں کے باوجود اس کا یہ ہرگز مقصد نہیں کہ اس نے ’شہپر ٹو‘ کی جگہ لے لی۔
ہائبرڈ کاپٹر ڈرون
اس نمائش میں ہائبرڈ ہیگزا کاپٹر ڈرون بھی پیش کیا گیا جس کا 180 ایکس زوم کیمرہ اور فلائٹ ٹائم پانچ گھنٹے ہے۔
کاپٹر ڈرون ہیلی کاپٹر کی طرح فضا میں اڑان بھرتا ہے اور اسے رن وے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے اسلحہ ڈیزائنر محمد سلمان علی خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی کمپنی تین قسم کے ڈرون پر کام کر رہی ہے جس میں سب سے پہلے سرویلنس ڈرون، پھر حملہ آور ڈرون اور تیسرا کما کازی ڈرون شامل ہیں۔
’سرویلنس ڈرون میں عام طور پر بیٹری استعمال کی جاتی ہے جس کی وجہ سے ان کی پرواز تیس سے پینتیس منٹ ہوتی ہے لیکن کاپٹر ڈرون کی پرواز کا دورانیہ چار سے پانچ گھنٹے تک بڑھ گیا۔
انھوں نے بتایا کہ کاپٹر ڈرون میں تھرمل امیج کیمرہ بھی معتارف کروایا گیا ہے جو دشمن کے جسم کے درحہ حرات کا پتہ لگا کر اس کی نشاندہی کرتا ہے۔
کماکازی یا خودکش ڈرون کیا ہیں؟
کماکازی ڈرونز کو ’خودکش ڈرونز‘ بھی کہا جاتا ہے جن کو فرنٹ لائن کے پیچھے کئی میل تک اڑایا جا سکتا ہے۔ کسی ہدف کو تلاش اور شناخت کرنے اور اس کو نشانہ بنانے سے پہلے یہ ڈرون فضائی حدود میں انتظار کرتے ہیں۔
پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے اسلحہ ڈیزائنر محمد سلمان علی خان نے بتایا کہ پہلی بار یہ کما کازی ڈرونز متعارف کروائے گئے ہیں جو ہدف سے ٹکرا کر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’ایک سے ڈیڑھ فٹ کے اس ڈرون میں چھوٹے راکٹ بھی لگائے جاتے ہیں۔‘
نجی کمپنی سس ویریو ایئرو سپیس کے جانب سے بھی کماکازی طرز کے ڈرونز بنائے گئے ہیں۔ کمپنی کے ڈائریکٹر سیلز عمیر اعظم نے بی بی سی کو بتایا کہ اس ڈرون کی خاص بات یہ ہے کہ جہاں جیمرز لگے ہوتے ہیں وہاں یہ فائبر آپٹکس کے ذریعے کام کرے گا اور اپنا ہدف حاصل کرے گا۔
ان کے مطابق اس ڈرون کی رینج تین کلومیٹراور اونچائی 100 میٹر تک ہوتی ہے۔ اس کے آگے کیمرہ بھی نصب ہے جس سے لائیو فیڈ موصول ہوتی رہتی اور اس کو ٹارگٹ کے مطابق کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
آئیڈیاز 2024 میں ووٹ ٹیک ایئرو سپیس کی جانب سے ’ٹینک بسٹر‘ کے نام سے کما کازی ڈرون بھی موجود تھا، جو دو کلو گرام اسلحہ لیکر 1500 میٹر تک پرواز بھر سکتا ہے اور اس کی رینج 20 کلومیٹر تک ہے۔
آئی ای ڈی کو ناکارہ بنانے والا ڈرون
آئیڈیاز 2024 میں نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن نے کاؤنٹر آئی ای ڈی ڈرون بھی متعارف کروایا، جو بم یا بارودی سرنگ کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
این آر ٹی سی سے وابستہ حارث احمد نے بتایا کہ پاکستان میں مقامی طور پر پہلی بار یہ بم ڈسپوزل ڈرون بنائے گئے ہیں۔
’ویسے بم ڈسپوزل روبوٹ کے ذریعے ناکارہ کرتے ہیں لیکن جہاں روبوٹ نہیں جا سکتا وہاں پر یہ ڈرون بھیج کر آئی ای ڈی کو ناکارہ بنایا جا سکتا ہے۔‘
انھوں نے بتایا کہ یہ ڈرون 25 میٹر کے فاصلے سے آئی ڈی کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
این آر ٹی سی نے حملہ آور رائفل بردار ڈرون بھی اس نمائش میں متعارف کروایا، جس میں دو مارٹر رکھنے کی صلاحیت ہے۔
حارث احمد نے بتایا کہ اس میں مصنوعی ذہانت کا فیچر بھی موجود ہے، جس کے ذریعے ہدف کا پیچھا کر کے اس کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ یہ ڈرون 45 منٹ تک پرواز کرسکتا ہے۔
ڈرون جیمرز
جہاں نگرانی اور حملوں کے لیے نت نئی خصوصیات کے ساتھ ڈرونز بنائے جا رہے ہیں وہاں ان کے توڑ کی بھی کوششیں جاری ہیں۔
نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن نے مختلف نوعیت کے ڈرونز جیمر بھی بنائے ہیں۔ این آر ٹی سی کے انجینیئر وسیم ارشد کے مطابق ڈیٹکٹ اینڈ ڈیفیٹ ٹاور اینٹی ڈرونز سسٹم کمرشل ڈرونز کے ساتھ ساتھ ملٹری ڈرونز کے لیے بھی کافی موثر ہے۔
ان کے مطابق اس سسٹم کی رینج دس کلومیٹر تک ہوتی ہے اور یہ 360 ڈگری میں ڈرونز کا سراغ لگاتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ڈرونز کی اونچائی جتنی زیادہ ہوگی یہ اتنا ہی موثر ہوتا ہے۔
ڈرونز کی تیاری میں اضافہ
پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے اسلحہ ڈیزائنر محمد سلمان علی خان کے مطابق دنیا میں حالیہ دنوں میں جو تین عالمیتنازعے ہوئے ہیں ان میں ڈرونز کا استعمال اتنا زیادہ ہو گیا ہے کہ یہ ہر ملک کی مجبوری بن گئی۔
انھوں نے کہا کہ اگر اپنے ملک کا بہتر طریقے سے دفاع کرنا ہے تو ڈرون ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔
جی آئی ڈی ایس کے چیف ایگزیکٹو اسد کمال کے مطابق حکام نے انھیں جب یہ مشن دیا تو تاکید کی تھی کہ کوئی ایسی چیز نہیں کرنی کہ کل اگر کوئی پابندی لگے تو آپ کسی اور ملک کے محتاج ہوں اور اسی لیے اب انھوں نے 100 فیصد میڈ ان پاکستان چیزیں بنائی ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ ’ہم دفاعی سازوسامان 14 ممالک کو ایکسپورٹ کر رہے ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ تعداد 30 کرنے کا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان دنیا میں جنگی ساز و سامان کی پیداوار اور فروخت کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔