غربت کے اندھیروں میں پروان چڑھنے والا بچہ، جو کبھی فرش پر سوتا تھا، آج ٹیکنالوجی کی دنیا کے آسمان پر جگمگا رہا ہے۔ چنائے کے ایک دو کمروں کے گھر میں جنم لینے والا سندر پچائی، آج گوگل کی سرپرست کمپنی الفابیٹ کے سی ای او کے طور پر دنیا کے سامنے ہے، جہاں وہ نہ صرف اربوں کی دولت کے مالک ہیں بلکہ سیلیکون ویلی کے سب سے بااثر افراد میں شمار ہوتے ہیں۔
بچپن کی سادگی، کامیابی کی بنیاد
سندر پچائی کا بچپن انتہائی سادگی میں گزرا۔ ان کے گھر میں نہ گاڑی تھی، نہ کمپیوٹر، نہ ٹی وی، اور نہ ہی فون۔ ٹیلی فون تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ان کے خاندان نے پانچ سال انتظار کیا۔ 12 سال کی عمر میں انہیں پہلی بار یہ سہولت ملی۔ اپنی پرورش کے دنوں میں، وہ اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ ایک کمرے میں فرش پر سوتے تھے، لیکن ان کی عاجزانہ زندگی نے ان کے عزائم کو کبھی کمزور نہیں ہونے دیا۔
تعلیم: دنیا بدلنے کا پہلا قدم
چنائے میں اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد سندر نے انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کھڑگ پور سے میٹلرجیکل انجینئرنگ میں گریجویشن کیا۔ ان کی ذہانت اور محنت نے انہیں اسٹینفورڈ یونیورسٹی تک پہنچایا، جہاں انہیں انجینئرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری ملی۔ اسی دوران انہوں نے پہلی بار ہوائی جہاز کا سفر کیا، جو ان کے لیے ایک خواب جیسا تھا۔ بعد میں، انہوں نے وارٹن اسکول سے ایم بی اے کیا اور اپنے کیریئر کو مزید وسعت دی۔
گوگل سے سفر کا آغاز
2004 میں سندر پچائی نے گوگل میں شمولیت اختیار کی اور کروم براؤزر، اینڈرائیڈ سسٹم، اور دیگر کئی انقلابی پروجیکٹس کی قیادت کی۔ ان کی وژنری قیادت نے انہیں 2015 میں گوگل کے سی ای او کے عہدے تک پہنچایا، جہاں وہ آج بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔
ذاتی زندگی: سادگی سے ہم آہنگ
اپنے طالب علمی کے دور میں، سندر نے اپنی کلاس فیلو انجلی سے دوستی کی، جو بعد میں ان کی شریکِ حیات بنیں۔ آج ان کے دو بچے ہیں، اور وہ اپنی فیملی کے ساتھ ایک پرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔
عزائم کی بلندی: عالمی شناخت
سندر کو نہ صرف 2016 اور 2020 میں ٹائم میگزین کی 100 بااثر شخصیات میں شامل کیا گیا بلکہ 2022 میں بھارت کے تیسرے بڑے اعزاز پدم بھوشن سے بھی نوازا گیا۔ 2024 میں انہیں ٹائم میگزین کی 100 اے آئی لیڈرز کی فہرست میں بھی جگہ ملی۔
درس: زندگی وہ بنائیے جو آپ چاہتے ہیں
سندر پچائی کی کہانی ثابت کرتی ہے کہ حالات چاہے جیسے بھی ہوں، خواب دیکھنے اور انہیں پورا کرنے کا حوصلہ ہی اصل کامیابی ہے۔ ان کی زندگی اس بات کی گواہی ہے کہ غربت اور محدود وسائل کسی کو بڑا بننے سے نہیں روک سکتے، جب تک محنت، عزم، اور وژن کا ساتھ ہو۔