پنجاب میں تقرر و تبادلے، وزیر اعلٰی مریم نواز کے دور میں واقعی سفارش نہیں چلتی؟

image

صوبہ پنجاب کی وزیر اعلٰی مریم نواز حلف اُٹھانے سے لے کر آج تک مسلسل ایک دعویٰ کرتی آئی ہیں کہ ان کے دورِ حکومت میں تقرر و تبادلے سفارش پر نہیں ہوں گے۔

جمعرات کو نیشنل سکیورٹی ورکشاپ میں تقریر کے دوران انہوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ’اب پنجاب میں تعیناتیاں سفارش پر نہیں ہوتیں۔‘

ان کے اس دعوے کا سیاق و سباق یہ ہے کہ ان سے پہلے تحریک انصاف کے دور میں پنجاب کے وزیر اعلٰی عثمان بزدار ان الزامات کی زد میں رہے ہیں کہ ان کے دور میں ہر بڑا تبادلہ سفارش پر ہوتا تھا۔ 

عثمان بزدار کے دور حکومت کے پہلے چند ماہ کے دوران ہی سپریم کورٹ نے ایک ازخود نوٹس لیا تھا جس میں فرح گوگی کے شوہر احسن جمیل گجر سے اس بات پر پوچھ گچھ کی گئی کہ کوئی عہدہ نہ ہونے کے باوجود وہ سرکاری کاموں میں مداخلت کیوں کرتے ہیں؟

اس حوالے سے مسلم لیگ ن نے اپنا سیاسی بیانیہ یہ بنایا تھا کہ پنجاب میں تقرر و تبادلے سیاسی طور پر ہوتے رہے ہیں۔ اسی بیانیے کی وجہ سے مریم نواز شروع دن سے یہ دعویٰ کر رہی ہیں کہ ان کی حکومت میں سفارش پر تبادلے نہیں ہو رہے۔

نیشنل سکیورٹی ورکشاپ میں انہیں ’سُپر وزیراعلٰی‘ کا خطاب بھی دیا گیا۔

تو کیا واقعی وزیراعلٰی مریم نواز کسی کی سفارش پر تبادلے نہیں کرتیں؟ اس جواب کے حصول کے لیے اردو نیوز نے پنجاب حکومت کے مختلف افسران سے بات کی اور گذشتہ 9 ماہ کے دوران ہونے والے سرکاری تبادلوں کا ریکارڈ چیک کیا۔

مجموعی طور پر حکومت کے پہلے سال میں ہی مریم نواز کے دور میں عمومی تبادلوں کی شرح بہت کم دکھائی دیتی ہے۔ حتیٰ کہ صوبے کے چیف سیکریٹری زاہد زمان اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کو بھی نہیں تبدیل کیا گیا۔

یہ دونوں افسران نگراں حکومت کے دور سے ہی چلے آرہے ہیں جو پاکستان کے سیاسی پس منظر کے حساب سے ایک انوکھی بات ہے۔

تاہم وزیراعلٰی ہاؤس کے ایک اعلٰی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ایسا نہیں ہے کہ تبادلے نہیں ہوئے لیکن تبادلوں کا طریقہ کار مختلف ہے۔ کوئی بھی تبادلہ وزیراعلٰی آفس کے علم میں لائے بغیر نہیں ہوتا۔‘

علی حیدر گیلانی کہتے ہیں کہ ’پنجاب حکومت ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر تبادلے کرتی ہے‘ (فائل فوٹو: علی حیدر گیلانی فیس بُک)

’یہ کچھ مختلف چیز ہے۔ ایم این ایز اور ایم پی ایز کی طرف سے سفارشوں کی بھرمار ہوتی ہے اور ہر کوئی اپنے علاقے میں اپنا من پسند افسر لگوانا چاہتا ہے تاہم وزیراعلٰی آفس میں ہر کسی کی تو نہیں مانی جاتی۔‘

اعلٰی افسر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’زیادہ تبادلے بڑے افسروں کی مرضی سے ہو رہے ہیں۔ حال ہی میں سیکریٹری داخلہ نے بڑے پیمانے پر محکمہ جیل خانہ جات میں تبادلے کروائے ہیں جن کی تعداد 50 سے زیادہ ہے۔ اس کے برعکس ایم این ایز اور ایم پی ایز کی مرضی سے البتہ اس تیزی سے تبادلے نہیں ہوئے۔

پنجاب میں ن لیگ کی خاموش اتحادی پیپلز پارٹی بھی اس حوالے سے کچھ زیادہ خوش نظر نہیں آتی۔ پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر علی حیدر گیلانی کہتے ہیں کہ ’پنجاب حکومت صرف اپنی مرضی سے تبادلے کرتی ہے جس میں ذاتی پسند اور ناپسند کا خیال رکھا جاتا ہے۔‘

’ہم نے اپنی مرضی سے ایک بھی افسر ملتان میں نہیں لگایا اور اس سے ہمیں کوئی فرق بھی نہیں پڑتا۔ گورنر پنجاب کو بھی اس حوالے سے شکایت ہے، لیکن ان ساری باتوں کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ سب کچھ میرٹ پر ہو رہا ہے۔‘

عثمان بزدار ان الزامات کی زد میں رہے ہیں کہ ان کے دور میں ہر بڑا تبادلہ سفارش پر ہوتا تھا (فائل فوٹو: اے پی پی)

اس حوالے سے جب وزیراعلٰی مریم نواز کے پولیٹیکل ایڈوائزر ذیشان ملک سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’تبادلوں کے حوالے سے ہماری حکومت کی بڑی واضح پالیسی ہے کہ اس طرح تبادلے نہیں ہوں گے جیسے گذشتہ حکومت میں ہوئے۔‘

’ضلعی سطح پر جب ڈی پی اوز یا ضلعی سطح کے افسران سے متعلق ہمارے ایم این ایز اور ایم پی ایز شکایات کرتے ہیں تو اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائی جاتی ہے اور پوری انکوائری کی جاتی ہے۔‘

ذیشان ملک کا کہنا تھا کہ ’اگر شکایت درست ہو تو تبادلہ بھی کر دیا جاتا ہے، لیکن آپ اس بات کا یہ مطلب اخذ نہیں کر سکتے کہ کسی کی سفارش پر تبادلہ کیا گیا ہے۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.