پی ٹی آئی کا احتجاج، سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں انٹرنیٹ اور وائی فائی سروسز بند کرنے کا فیصلہ

image
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کے پیشِ نظر وزارت داخلہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو سکیورٹی خدشات والے علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کے لیے خط لکھ دیا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کی وزارت داخلہ کے اعلٰی حکام نے اُردو نیوز کو بتایا ہے کہ ملک میں امن و امان کی صورت حال کے پیشِ نظر سکیورٹی کے خدشات والے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کا ابتدائی فیصلہ کیا گیا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ اب تک کی حکمت عملی کے مطابق اتوار کو انٹرنیٹ اور وائی فائی کی سروسز بند کر دی جائیں گی جبکہ موبائل سروس کھلی رہے گی۔

وزارت داخلہ کے مطابق اگر پاکستان تحریک انصاف نے احتجاجی مظاہروں کو مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا یا اُنہوں نے احتجاج سے متعلق انتظامیہ کی شرائط تسلیم کر لیں تو اس صورت میں انٹرنیٹ بند کرنے کی حکمت عملی تبدیل کی جا سکتی ہے۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ صرف سکیورٹی کے خدشات والے علاقوں میں موبائل ڈیٹا اور وائی فائی سروس کی بندش کا تعین کیا جائے گا۔ ملک کے باقی حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معمول کے مطابق چلتی رہے گی۔

تاہم ملک کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہونے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔

یاد رہے کچھ روز قبل وزیر مملکت برائے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے موبائل و انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے حوالے سے وزارت داخلہ کی درخواست پر عمل کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ نیکٹا نے بھی اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے الرٹ جاری کیا ہے۔

اس الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ’19 اور 20 نومبر کی درمیانی شب فتنہ الخوارج کے دہشت گرد پاک افغان باڈر سے پاکستان میں داخل ہوئے ہیں جو پی ٹی آئی کے احتجاج میں دہشت گردی کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘

نیکٹا نے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر اقدامات کے لیے چیف کمشنر اسلام آباد، آئی جی، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر کو بھی مراسلہ ارسال کیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.