ذیابیطس، ایک ایسا خاموش قاتل ہے جو کسی بھی عمر کے انسان کو اپنا شکار بنا سکتا ہے اور ہر سال لاکھوں زندگیوں کو ختم کر دیتا ہے۔ یہ بیماری نہ صرف خون میں شوگر کی سطح کو غیرمعمولی حد تک بڑھا دیتی ہے بلکہ دل کے دورے، فالج، نابینا پن، گردوں کے ناکارہ ہونے اور الزائمر جیسے جان لیوا امراض کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے۔ اس کے پیچھے دو اہم وجوہات ہیں: یا تو جسم میں انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا خلیے انسولین کو ٹھیک طریقے سے استعمال نہیں کر پاتے، جس کے باعث خون کی شریانیں شدید متاثر ہوتی ہیں اور جسم کے کئی اہم اعضا بھی خراب ہو سکتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق، ذیابیطس کے مریضوں کو اپنی خوراک کے انتخاب میں غیر معمولی احتیاط برتنی چاہیے، خاص طور پر پھلوں کے معاملے میں۔ کیلا، آم اور انگور جیسے پھل، جو شکر اور کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور ہوتے ہیں، خون میں شوگر کی سطح کو تیزی سے بڑھا سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ایک درمیانے سائز کے کیلے میں تقریباً 29 گرام کاربوہائیڈریٹ اور 15 گرام شکر ہوتی ہے، جو شوگر کے مریض کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ آم میں فائبر اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے مفید اجزاء تو موجود ہیں، لیکن اس میں شکر کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے، جو خون میں گلوکوز کو بڑھا سکتی ہے۔ تاہم، آم کا گلیسیمک انڈیکس 51 ہونے کی وجہ سے یہ نسبتاً محفوظ سمجھا جاتا ہے، بشرطیکہ اسے محدود مقدار میں کھایا جائے اور کھانے سے پہلے بلڈ شوگر لیول چیک کر لیا جائے۔
اس کے علاوہ، پھل کھانے کا وقت بھی اہمیت رکھتا ہے۔ ماہرین کے مطابق، صبح 10 سے 11 بجے کے درمیان پھل کھانا زیادہ بہتر ہے، کیونکہ یہ وقت نظام ہضم کے لیے موزوں ہوتا ہے۔ دوسری جانب، رات کے وقت پھل کھانے سے جسم میں پانی کی کمی اور دیگر مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ ذیابیطس کو قابو میں رکھنا ممکن ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ خوراک، وقت، اور طرزِ زندگی میں مناسب توازن رکھا جائے۔ اپنی خوراک کے انتخاب میں دانشمندی اور احتیاط سے کام لیں، کیونکہ صحت مند عادات ہی ایک طویل اور خوشگوار زندگی کی ضمانت ہیں۔