اس بچی کی موجودگی کے بارے میں لوگوں کو تب ہی علم ہوا جب ان کے گھر پر آئے مہمانوں نے اس کے رونے کی آواز سنی۔
انتباہ : اس مضمون میں بعض تفصیلات قارئین کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔
برطانیہ میں ایک ماں کو اپنی بیٹی کے ساتھ شدید غفلت برتنے کے جرم میں سات سال سے زائد کی سزا سنائی گئی ہے۔ اس خاتون نے اپنی بیٹی کو پیدائش کے بعد تین سال تک بیڈ کی دراز میں چھپائے رکھا تھا۔
استغاثہ کے مطابق اس بچی نے کبھی دن کی روشنی یا تازہ ہوا کا تجربہ نہیں کیا۔
اس بچی کی موجودگی کے بارے میں لوگوں کو تب ہی علم ہوا جب ان کے گھر پر آئے مہمانوں نے اس کے رونے کی آواز سنی۔
بچی کی حفاظت کے لیے اس کی اور اہلخانہ کی شناخت چھپائی جا رہی ہے۔
لڑکی کی ماں نے گزشتہ سماعت پر اپنی بیٹی پر روا رکھے گئے ظلم کے چار الزامات کا اعتراف کیا تھا۔
جج سٹیون ایورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ خاتون کی جانب سے اس چھوٹی سی بچی کو محبت، مناسب پیار اورتوجہ، دوسروں کے ساتھ رابطہ، مناسب خوراک اور انتہائی ضروری طبی امداد سے محروم رکھا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’ اس بند جگہ پر رہنا بچی کی گویا جیتے جی موت تھی اور اب وہ شاید آہستہ آہستہ زندگی کی جانب لوٹ رہی ہے۔‘
عدالت کو بتایا گیا کہ ماں نے بیڈ کے دراز میں بچی کی موجودگی کو اپنے بہن بھائیوں اور یہاں تک کے اپنے ساتھی سے بھی خفیہ رکھا جو اکثر ان کے ساتھ گھر میں رہتا تھا۔
کراؤن پراسیکیوشن سروس سے تعلق رکھنے والی ریچل ورتھنگٹن کا کہنا ہے کہ بچی کی بازیابی کے بعد جب اس کو اس کے نام سے پکارا گیا تو وہ اپنے نام کو بھی نہیں پہچان سکی۔
بچی کو نامناسب ماحول اور ناکافی خوراک کے ساتھ طویل عرصے تک اکیلا چھوڑا گیا۔
بچی الجھے بالوں، مڑے اعضا اور جسم پر نشانات کے ساتھ ملی
عدالت کو بتایا گیا کہ ننھی بچی اس قدر غذائی قلت کا شکار تھی کہ وہ تین سال کی بجائے سات ماہ کے بچے جیسی لگ رہی تھی۔ بچی کو سرنج کے ذریعے دودھ والا ویٹا بکس کھلایا گیا تھا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ’اس دوران بچی کا تالو بھی ٹوٹ گیا تھا اور اس کو کئی دیگر طبی مسائل کا سامنا تھا تاہم بچی کی والدہ نے علاج پر توجہ ہی نہیں دی تھی۔‘
بچی کے ساتھ 2020 کے اوائل سے 2023 تک کے عرصے کے دوران یہ سب ہوتا رہا۔
بچی کی موجودگی کا انکشاف تب ہوا جب گھر آنے والے ایک مہمان کو اوپر کمرے سے رونے کی آواز آئی اور یوں بچی بیڈ سے ملی۔
بچی کے ملنے پر ایک سماجی کارکن کو گھر بلایا گیا جس نے سونے کے کمرے میں داخل ہونے پر جو کچھ دیکھا اسے خوفناک دھچکہ قرار دیا۔
’ وہ بچی الجھے اور بے ترتیب بالوں، مڑے ہوئے اعضا اور جسم پر بے تحاشا نشانات کے ساتھ ملی۔‘
سماجی کارکن کے مطابق انھوں نے بچی کی ماں کی طرف دیکھا اور بے یقینی سے پوچھا کہ ’کیا آپ اسے یہیں رکھتی ہیں؟ جس پر ماں نے حقیقت پسندی سے اعتراف کیا کہ ’ہاں، یہیں دراز میں۔‘
’میں حیران رہ گیا کہ ماں نے کسی جذبے کا اظہار نہیں کیا۔ مجھے یہ سوچ کرجھرجھری آ گئی کہ اس بچی نے اپنی ماں کے علاوہ شاید واحد دوسرا چہرہ میرا دیکھا تھا۔‘
عدالت کو بچی کی نشوونما کے ان سنگین مسائل کے بارے میں آگاہ کیا گیا جو اس کونظر انداز کرنے کے نتیجے میں درپیش تھے۔
یہ بچی اب دیکھ بھال کے ادارے کے سپرد کی گئی ہے۔
’46 سال کے دوران اتنے برے مقدمے کا سامنا نہیں کیا‘
پولیس کی تفتیش کے دوران بچی کی ماں نے بتایا کہ وہ اپنے حاملہ ہونے سے متعلق نہیں جانتی تھی اور بچی کو جنم دیتے وقت تک وہ خوفزدہ تھی۔
خاتون کے مطابق وہ بچی کو ہروقت بستر کے نیچے دراز میں نہیں رکھتیں تھیں اور نہ ہی دراز کبھی مکمل بند کرتی تھیں۔
انھوں نے تفتیشی افسران کو بتایا کہ بچی ان کے خاندان کا حصہ نہیں۔
ماں نے آنسو پونچھتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے اپنے دوسرے بچوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی تاہم وہ اب ان کے ساتھ نہیں رہتے۔
جج ایورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ’آپ اس صورتحال کو جتنی خاموشی سے دبا سکتی تھیں وہ آپ نے کیا لیکن اتفاق سے آپ کا خوفناک راز دنیا کے سامنے آ گیا۔‘
جج نے مزید کہا کہ ’مجھے یاد نہیں کہ 46 سال کے دوران میں نے اتنے برے مقدمے کا سامنا کیا ہو۔‘