بات چیت یا لاٹھی، سیاسی استحکام لانا ہو گا، بلاول بھٹو

image

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے واضح کر دیا ہے کہ بات چیت سے یا لاٹھی سے سیاسی استحکام لانا ہو گا۔

کراچی میں یومِ تاسیس پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نو مئی اور اسلام آباد جیسے واقعات سیاست کے دائرے میں نہیں آتے، پرامن احتجاج سب کا حق ہے، فوج اور پولیس پر حملے کر کے قانون ہاتھ میں نہ لیں۔

مزید بولے کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہمیشہ ڈائیلاگ اور بات چیت رہا ہے، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ اور غیرسیاسی قوتوں سے ڈائیلاگ چاہتی ہے، اپوزیشن نہ جمہوری ہے نہ سیاسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سے اپیل ہے جمہوری اور سیاسی کردار اپنائیں، غیرجمہوری کردار رکھیں گے تو جمہوری جواب نہیں ملے گا۔

بلاول نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور پاراچنار میں ذمے داریاں ادا کرنے کے بجائے وفاق پر گولیاں چلانے کی بات کر رہے ہیں۔

مزید ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنی غیر ذمے دارانہ سیاست اور حکومت نہیں دیکھی، پی ٹی آئی کا مقصد صرف اپنے لیڈر کو این آر او دلوانا ہے، انھیں رہا کروانا ہے، اگر پی ٹی آئی حکومت کی یہی ترجیح ہے تو وہ صوبائی حکومت چھوڑ کر اسی پر فوکس کرے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کا سب کو حق ہے لیکن یہ حق نہیں کہ کوئی لشکر بنا کر حملہ کرے، پولیس اور فوج پر حملہ کرے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان ٹو تیار کرنا ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گورنر راج یا کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی بات ابھی ہم سے نہیں کی گئی، جب بات کی گئی تو اتفاق رائے سے فیصلہ کریں گے، اپوزیشن اس وقت نہ جمہوری ہے نہ سیاسی ہے، سیاسی جماعتیں سیاست کے دائرے میں سیاست نہیں کر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2013 تک پیپلز پارٹی دور میں انقلابی اصلاحات لائی گئیں، کچھ قوتوں کو پسند نہیں آئیں، پیپلز پارٹی پر حملے کیے گئے، پی ٹی آئی کو جگہ دینے کے لیے یہ کیا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ہمیشہ لیول پلیئنگ فیلڈ کی شکایت ہوتی ہے، ہم نے اپنے اعتراضات ایک طرف رکھے، جمہوریت کےلیے آگے بڑھے، تاریخ میں پہلی بار صدر زرداری دوسری بار صدر کا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ن لیگ کو اکثریت نہیں دی گئی، دیگر جماعتوں کو اکثریت دی گئی، کہا گیا پیپلز پارٹی جہاں فیصلہ کرے حکومت بنے، اپوزشن حکومت کےلیے سیریس نہیں تھی، قائد کو جیل سے نکالنا چاہتے تھے، ن لیگ کے ساتھ حکومت کا حصہ نہیں بنے، کھلا میدان دیا تاکہ پرفارم کرسکیں۔

متنازع منصوبے شروع کرنے کے بجائے اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر موقع پر ہم نے عوام کے فائدے، قومی مفاد کو سامنے رکھ کر فیصلہ کیا، مہنگائی میں کمی، غربت میں کمی، امن و امان دیکھنا چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی ملک کا روشن مستقبل چاہتی ہے، سیاسی جماعتیں، ادارے ملک کے مسائل حل کر سکتے ہیں، افسوس کے ساتھ سیاسی استحکام نہیں، عوام کو نقصان ہورہا ہے، دہشتگردی، مسائل کا مقابلہ کرنا ہے تو سیاسی استحکام قائم کرنے کی کوشش کریں۔

انہوں نے کہا کہ تین نسلوں کی جدوجہد کے بعد آج بھی پیپلز پارٹی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے، پیپلز پارٹی کی جدوجہد، عوام، جمہوریت، معاشی ترقی کے لیے ہے، شہید ذولفقار علی بھٹو کے منشور کو پاکستان کے مسائل کا حل سمجھتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی، شہید بی بی نے تمام سازشوں کا مقابلہ کیا، اگر بی بی کو شہید نہ کیا جاتا تو تیسری بار وزیر اعظم بنتیں، شہید بےنظیر بھٹو کے دور میں عوام کو فائدہ ہوتا تھا، وہ جب بولتی تھیں تو پوری دنیا سنتی تھی، انہوں نے بہادری سے آمریت کا مقابلہ کیا، 18 اکتوبر کی مثال ہم سب کے سامنے ہے، بی بی شہید پر حملہ کیا گیا، قاتلوں کی سوچ تھی بے نظیر کو شہید کرکے پیپلز پارٹی کو ختم کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی نے وہ حاصل کیا جو تاریخ میں حاصل نہیں کیا گیا، وہ جب پہلی بار منتخب ہوئے تو 18ویں ترمیم پاس کروائی، سی پیک انقلابی منصوبہ دیا، بلوچستان کے حقوق کی بات کی، انہوں نے اپنے دور میں عوام دوست پالیسیاں دیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قائد عوام کی سوچ اور نظریہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل ہے، ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم کا عدالتی قتل کیا گیا، جب بینظیر بھٹو پر حملہ ہوا تو وہ بھی عوام کو چھوڑ کر بھاگ سکتی تھیں۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.