ستمبر کے اواخر میں یورپ کی ایک نسبتاً سستی ایئرلائن وِز کے کپتان کو اس وقت تشویش لاحق ہوئی جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کا طیارہ رات کے وقت عراق کے اوپر سے گزرے گا کیونکہ اس کے قریب اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی زوروں پر تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کپتان نے اس حوالے سے اپنی کمپنی سے استفسار کیا کیونکہ ایک ہفتہ قبل ہی کمپنی نے اس روٹ کو غیرمحفوظ قرار دیا تھا۔
پائلٹ کا کہنا تھا کہ جواب میں ان کو بتایا گیا کہ اب اس روٹ کو محفوظ سمجھا جا رہا ہے تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور ان کو وہیں پر سے جہاز کو گزارنا پڑا۔
اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرنے والے پائلٹ نے روئٹرز کو بتایا کہ ’میں اس طرزعمل پر خوش نہیں تھا۔‘
اس کے کچھ روز بعد یکم اکتوبر کو عراق نے ایران سے اسرائیل پر میزائل فائر کیے جانے کے بعد اپنی فضائی حدود کے استعمال کو بند کر دیا تھا۔
انہوں نے اس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’اس سے ظاہر ہے کہ میرا شک درست تھا اور وہاں سے گزرنا غیرمحفوظ تھا۔‘
یونینز کی جانب سے لکھے گئے خطوط میں عملے اور مسافروں کے تحفظ کو اولین ترجیح قرار دینے پر زور دیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
روئٹرز کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر وِز ایئر کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سیفٹی اولین ترجیح ہے اور کمپنی نے عراق اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں پروازیں بحال کرنے سے قبل خطرات کا تفصیلی جائزہ لیا تھا۔
روئٹرز نے چار پائلٹس، تین کرییو ممبرز، تین فلائٹس سکیورٹی ایکسپرٹس اور ایئرلائن کے دو اعلیٰ حکام سے مشرق وسطیٰ میں پروازوں کے دوران خطرات سے متعلق بات کی، جو پچھلے برس حماس اور اسرائیل میں جنگ چھڑنے سے شروع ہوئے۔
مشرق وسطیٰ انڈیا، جنوب مغربی ایشیا اور آسٹریلیا کے لیے کلیدی راہداری ہے اور یورو کنٹرول کے ڈیٹا کے مطابق پچھلے سال وہاں سے روزانہ ایک ہزار 400 تک پروازیں گزرتی رہیں، جو یورپ سے روانہ ہوتی تھیں۔
اس وقت یورپ میں خطے پر پرواز اور حفاظتی انتظامات کے حوالے سے بحث اس لیے چل رہی ہے کیونکہ وہاں کے پائلٹ اپنی یونینز کی بدولت دنیا کے دیگر ممالک کے پائلٹس کی نسبت زیادہ محفوظ سمجھے جاتے ہیں۔
روئٹرز نے ان نو غیر شائع شدہ خطوط کا مشاہدہ کیا ہے جن میں چار یونینز نے ان خدشات کا اظہار کیا تھا جن کا سامنا پائلٹس اور عملے کے دوسرے ارکان کو مشرق وسطیٰ کے اوپر پرواز کے دوران رہتا ہے۔
یہ خطوط جون اور اگست کے دوران وِز ایئر، ریان ایئر، ایئربالٹک کی جانب سے یورپی کمیشن اور یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کو بھیجے گئے۔
یکم اکتوبر کو ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں کے وقت درجنوں کمرشل جہازوں کے رخ موڑ دیے گئے تھے (فوٹوؒ اے ایف پی)
26 اگست کو ای اے ایس اے اور یورپین کمیشن کو رومانیہ کی یونین کی طرف سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ ’ایسے پرخطر ماحول میں کسی کو بھی کام کے لیے مجبور نہیں کیا جانا چاہیے اور کاروباری مفادات کو جہاز میں سوار افراد کے تحفظ سے بڑھ کر نہیں ہونا چاہیے۔‘
دوسرے خط میں ایئرلائنز پر زور دیا گیا کہ وہ روٹس کے حوالے سے مناسب فیصلے کریں اور خطرناک روٹس پر پرواز سے انکار کے حق کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
فرانس نے اپنی ایک کمرشل پرواز کے بارے میں تحقیقات شروع کر رکھی ہیں جو یکم اکتوبر کو ایران کے اسرائیل پر میزائل حملوں کے وقت فضا میں تھی۔
اس موقع پر دیگر ایئرلائنز نے اپنے ان درجنوں جہازوں کے رخ موڑ دیے تھے جو متاثرہ علاقے کی طرف پرواز کر رہے تھے۔