انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے نکھل نے بڑی پابندی سے تین ہفتے تک چہرے پر ہی نہیں بلکہ اپنی گردن پر بھی یہ کریم لگائی تاکہ چہرے سے لے کر گردن تک پوری جلد ایک جیسی نظر آئے لیکن تین ہفتے کے استعمال کے بعد بھی ان کی سانولی جلد میں کوئی فرق نہیں آیا اور ان کا اصل رنگ برقرار رہا۔
تین ہفتے میں رنگ گورا کرنے والی ایک کریم کا اشتہار دیکھ کر سانولے رنگ کے نکھل جین کو اپنا گورا ہونے کا خواب پورا ہوتا ہوا نظر آیا۔ نکھل نے سنہ 2013 میں ایک اشتہار دیکھ کر 79 روپے کی یہ کریم خریدی۔
اشتہار میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس کریم کو صبح شام چہرے پر لگانے سے جلد کا رنگ تین ہفتے میں سفید ہو جائے گااور چہرا چمک جائے گا۔
انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی کے نکھل نے بڑی پابندی سے تین ہفتے تک چہرے پر ہی نہیں بلکہ اپنی گردن پر بھی یہ کریم لگائی تاکہ چہرے سے لے کر گردن تک پوری جلد ایک جیسی نظر آئے لیکن تین ہفتے کے استعمال کے بعد بھی ان کی سانولی جلد میں کوئی فرق نہیں آیا اور ان کا اصل رنگ برقرار رہا۔
نکھل بہت مایوس ہوئے اور انھوں نے کریم بنانے والی کمپنی پر عدالت میں شکایت درج کرائی۔
کئی مرحلوں سے گزرنے کے بعد اب کنزیومر کمیشن نے یہ کریم بنانے والی کمپنی ’ایمامی کو گمراہ کن اشتہار بنانے اور پیکٹ پر استعمال کی ادھوری ہدایات درج کرنے کا قصوروار قرار دیتے ہوئے 15 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔
’ایمامی‘ کی کریم ’فیئر اینڈ ہینڈ سم‘ کے اشتہار میں اداکار شاہ رخ خان کو برانڈ ایمبیسڈر بنايا گیا۔ اشتہار کی پنچ لائن تھی ’گورا ہونے کا مطلب خوبصورت ہونا۔‘
نکھل جین نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ ’میں شاہ رخ خان کا اشتہار دیکھ کر یہ کریم خریدنے پر مجبور ہو گیا۔ مجھے یہ خواب بیچا گیا تھا کہ گورا دکھائی دینے کا مطلب خوبصورت دکھائی دینا ہے۔ اس میں کہا گیا تھا کہ تین ہفتے میں گورا پن حاصلکیا جا سکتا ہے۔‘
سنہ 2015 میں صارفین کی ایک عدالت نے کمپنی کو گمراہ کن اشتہار دینے کا قصوروار دے کر جرمانہ عائد کیا لیکن کمپنی نے اس کے خلاف اپیل کی اور فیصلہ اس کے حق میں آیا۔
لیکن نکھل نے پھر بھی ہمت نہیں ہاری اور بالآخر دلی کے کنزیومر کمیشن نے اب ان کی شکایت کو درست قرار دیتے ہوئے ’ایمامی‘ پر 15 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا اور حکم دیا کو وہ اس کریم کے پیکٹ پر اس طرح کے گمراہ کن دعوےاور ادھوری ہدایات درج نہ کرے۔
’کمپنی نے گمراہ کن اشتہار استعمال کیا‘
ایمامی کمپنی نے اپنے دفاع میں کہا کہ صارف نے اس کریم کا صحیح طریقے سے استعمال نہیں کیا۔ اس نے مزید کہا کہ اس کا پروڈکٹ سائنسی تحقیق اور اعلی معیار کے سخت پیمانے کے تحت بنایا گیا تھا۔
کمپنی نے یہ دلیل بھی دی کہ مطلوبہ نتیجہ حاصل کرنا دوسرے پہلوؤں پر بھی منحصر کرتا ہے۔ مثلاً صحیح غذا، ورزش، صحت مند عادات اور صفائی و ستھرائی کا خیال رکھنا۔
لیکن کنزیومر کمیشن نے ایمامی کی یہ دلیلیں مسترد کر دیں اور کہا کہ کمپنی کو پتہ تھا کہ جو ہدایات لکھی ہوئی ہیں وہ نامکمل ہیں اور دوسری شرائط پوری کیے بغیر مطلوبہ نتیجہ حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔
کمیشن نے کہا کہ ’فیئر اینڈ ہینڈسم‘ کریم کی پیکجنگ اور اشہتار گمراہ کن تھے کیونکہ گورا پن حاصل کرنے کے لیے جو دوسری شرائط بتائی گئی ہیں، ان کا ذکر نہیں تھا۔
’ایک عام صارف یہی نتیجہ اخذ کرے گا کہ پیکٹ پر لکھی ہوئی ہدایات کے مطابق اس کے استعمال سے وہ نتیجہ حاصل کیا جا سکے گا جس کا اس پروڈکٹ کے بارے میں دعوی کیا گیا۔ کمپنی شکایت کنندہ پر یہ الزام نہیں لگا سکتی کہ اس نے استعمال کی ہدایات پر پوری طرح عمل نہیں کیا۔‘
کنزیومر فورم نے کہا کہ ’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کمپنی نے اپنی پروڈکٹ کے فروغ کے لیے گمراہ کن اشتہار اوربے جا تجارتی طریقوں کا استعمال کیا۔‘
فورم نے یہ حکم بھی دیا ہے کہ ایمامی اس طرح کے اشتہار اور لیبل مارکٹ سے واپس لے۔
نکھل کے بھائی پارس جین نے کنزیومر کورٹ میں ان کی نمائندگی کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ ’نکھل نے یہ کریم بہت عرصے تک استعمال کی اور مطلوبہ نتیجہ سامنے نہ آنے سے وہ ذہنی طور پر مشکلات سے گزرے تھے۔‘
نکھل کا کہنا ہے کہ ’سماج میں ایک خاص طرح سے نظر آنے کے لیے لوگوں پر بہت دباؤ ہوتا ہے۔ اس طرح کے اشتہار سے سماج پر ذہنی طور پر دباؤ بنتا ہے کہ لوگ گورے نظر آئیں۔ جب میں نے سنہ 2015 میں یہ کیس پہلی بار جیتا تھا تو میرے اوپر سے گورا دکھائی دینے کا بوجھ ہلکا ہو گیا تھا۔‘