یونان کشتی حادثہ: کتنے پاکستانی جاں بحق اور لاپتہ ہوئے؟ دفتر خارجہ نے بتا دیا

image

دفتر خارجہ نے یونان میں کشتی ڈوبنے کے واقعے میں ایک پاکستانی شہری کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یونان کےجزیرہ کریٹ کے جنوب میں گزشتہ روزکشتی الٹنےکا واقعہ پیش آیا جس میں ایک پاکستانی کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ کشتی الٹنےکے واقعےمیں بچائےگئے افراد میں سے 47 پاکستانی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اس مرحلے پر پاکستانی شہریوں میں سے دیگر جاں بحق یا لاپتہ افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں کر سکتے، ایتھنز میں پاکستانی سفارتخانہ ہیلینک کوسٹ گارڈ اورچانیاکوسٹ گارڈ سے رابطےمیں ہے، ہیلینک کوسٹ گارڈ اور چانیا کوسٹ گارڈ سرچ اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔

ترجمان کا مزید بتانا ہے کہ سفارتی اہلکار جزیرہ کریٹ پہنچ چکےہیں تاکہ بچائے گئے پاکستانیوں سے ملاقات کرکے انہیں مدد فراہم کی جا سکے جبکہ وزارت خارجہ نے لاپتہ افراد کی معلومات دینے کے لیے ایک نمبر (00306943850188) بھی جاری کیا ہے۔

صدر مملکت اور وزیراعظم کا اظہار افسوس

دوسری جانب صدر مملکت آصف علی زرداری نے یونان کے قریب کشتی حادثے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ قبیح عمل ہے جس کے نتیجے میں لوگ اپنے پیاروں کو کھو دیتے ہیں۔

صدر مملکت نے انسانی اسمگلنگ کے تدارک کے لیے اقدامات تیزکرنے پر زور دیتے ہوئے جاں بحق افرادکے لواحقین کےساتھ اظہارتعزیت کیا اور اہلخانہ کے لیے صبرجمیل کی دعا کی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے بھی یونان میں کشتی الٹنے کا واقعے میں پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے باعث ہر سال کئی افراد کی جانیں جاتی ہیں اور کئی گھر اجڑ جاتے ہیں، انسانی اسمگلنگ مافیاغریب عوام کو جھوٹےخواب دکھاکر ان سے پیسے بٹورتا ہے۔

وزیراعظم نے وزیرداخلہ محسن نقوی کو واقعےکی انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں ملوث افرادکی شناخت کرکے انہیں سخت سزائیں دی جائیں اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیےجائیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.