کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر دنیا کے سب سے بڑے مسافر بردار طیارے ایئربس اے 380 کی لینڈنگ کے لیے رن وے کی اپگریڈیشن کا کام تیزی سے جاری ہے۔یہ منصوبہ پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کے تحت آٹھ ارب روپے سے زائد کی لاگت سے مکمل کیا جا رہا ہے جس میں مرکزی رن وے (07ایل/25آر) کی تعمیر نو اور توسیع شامل ہے۔اس اپگریڈیشن کے بعد کراچی ایئرپورٹ بین الاقوامی معیار کے مطابق ایف 4 کیٹیگری کا ہوائی اڈہ بن جائے گا جہاں اے 380 طیارے آسانی سے اتر سکیں گے اور اڑان بھر سکیں گے۔
اس رن وے کی تکمیل نہ صرف پاکستان کی ہوا بازی کی تاریخ میں ایک اہم سنگِ میل ہوگی بلکہ مسافروں کو بھی بے شمار سہولیات میسر آئیں گی۔ بڑے طیاروں کی آمد سے زیادہ مسافروں کو کم کرایوں میں سفری سہولتیں دستیاب ہوں گی، جب کہ کراچی ایئرپورٹ بین الاقوامی فضائی نیٹ ورک کا ایک اہم مرکز بن جائے گا۔
ایئربس اے 380 دنیا کے کئی بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اترتا ہے جن میں دبئی، لندن، پیرس، نیویارک، سنگاپور اور سڈنی جیسے جدید ترین ایئرپورٹس شامل ہیں۔کراچی ایئرپورٹ پر رن وے کی اپگریڈیشن مکمل ہونے کے بعد یہ بھی عالمی معیار کے ہوائی اڈوں کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جو نہ صرف ملکی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ عالمی فضائی کمپنیاں بھی کراچی کو اپنے روٹس میں شامل کر سکیں گی۔ایوی ایشن ماہرین کے مطابق ایئربس اے 380 دنیا کے بڑے مسافر بردار طیاروں میں شامل ہے۔ اس کا طول 72.7 میٹر اور وِنگ اسپین 79.75 میٹر تک ہے جس کے لیے قریباً 3 ہزار میٹر طویل رن وے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ یہ ٹیک آف کر سکے۔ اسی طرح لینڈنگ کے لیے بھی اسے قریباً 28 سو میٹر طویل رن وے درکار ہوتا ہے۔مسافروں کے لیے کیا فوائد ہوں گے؟رن وے کی اپگریڈیشن کے بعد مسافروں کو کئی سہولتیں میسر آئیں گی، جن میں کم قیمت ٹکٹ، زیادہ براہِ راست پروازیں، مزید آرام دہ سفر اور تیز ترین سفری سہولیات شامل ہیں۔
ایئربس اے 380 دنیا کے کئی بڑے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر اترتا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ہوا بازی کے شعبے کی رپورٹنگ کرنے والے صحافی راجہ کامران نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’بڑے طیارے زیادہ مسافروں کو لے جا سکتے ہیں جس سے کرایوں میں کمی کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ کراچی ایئر پورٹ پر اگر اے 380 طیارے اتریں گے تو کرایوں میں بھی فرق پڑے گا۔ اس کے علاوہ کراچی سے یورپ، امریکہ، مشرق وسطیٰ اور آسٹریلیا کے لیے براہ راست پروازوں کے امکانات روشن ہو جائیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اے 380 طیارے کے جدید کیبن، کشادہ سیٹیں، تفریحی سہولیات اور بہتر کیٹرنگ سروسز مسافروں کو آرام دہ سفر کا تجربہ فراہم کریں گی۔ علاوہ ازیں، اس طیارے میں زیادہ سامان لے جانے کی سہولت ہوگی، جس سے مسافروں کے اضافی بیگیج کے مسائل کم ہوں گے۔‘راجہ کامران کا مزید کہنا تھا کہ ’ہوائی اڈے کے انفراسٹرکچر کو جدید بنایا جا رہا ہے جس سے چیکنگ، امیگریشن اور سامان کی ہینڈلنگ جیسے مراحل مزید تیز اور آسان ہو جائیں گے۔‘ان تمام تر سہولیات کے باوجود دنیا بھر میں اے 380 طیاروں کی خریداری میں کمی ریکارڈ کی جارہی ہے، ایسی صورتِ حال میں یہ اَمر قابلِ فکر ہے کہ اگر بڑی ایئر لائنز اس جہاز کی خریداری میں دلچسپی نہیں لے رہی تو کیا 2026 میں اس رن وے کے تعمیر ہونے کے بعد پاکستان وہ فوائد حاصل کرسکے گا جن کی توقع کی جارہی ہے۔تعمیراتی کام کب مکمل ہوگا؟پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کے ترجمان سیف اللہ خان نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اس منصوبے کی تکمیل جنوری 2026 تک متوقع ہے جس کے بعد کراچی کا ہوائی اڈہ ایک نئے دور میں داخل ہوگا۔‘
اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق یہ منصوبہ پاکستان کے ہوابازی کے شعبے میں ایک انقلابی پیش رفت ثابت ہوگا۔ (فوٹو: اردو نیوز)
ان کے مطابق کام تیزی سے جاری ہے اور جدید روشنیوں کے نظام، کنکریٹ کے مضبوط کام اور نئے ٹیکسی وے کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
ترجمان پاکستان ایئر پورٹس اتھارٹی کا کہنا تھا کہ ’رن وے بن جانے کا مطلب یہ نہیں کہ فوری بڑے جہاز آنا شروع ہوجائیں گے۔ اس پراسیس میں بہت سی باریکیاں ہیں جن میں ایئر سروس ایگریمنٹ سمیت دیگر معاملات شامل ہیں۔‘یہ منصوبہ پاکستان کے ہوابازی کے شعبے میں ایک انقلابی پیش رفت ثابت ہوگا، جس سے نہ صرف مسافروں کو بہترین سفری سہولیات دستیاب ہوں گی بلکہ ملک کی معیشت، تجارت اور سیاحت کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق رہا تو اگلے چند برسوں میں کراچی ایئرپورٹ جنوبی ایشیا کے جدید ترین ہوائی اڈوں میں شامل ہو سکتا ہے۔