سینیٹ نے پاکستان آرمی ایکٹ، پاکستان ائیر فورس ایکٹ، پاکستان نیوی ایکٹ اور سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کی، جبکہ وفاقی وزرا اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور طارق فضل چوہدری نے بل پیش کیے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ارکان نے بل کی مخالفت کی اور اسے کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کیا، لیکن ایوان نے رائے شماری کے بعد بلوں کی منظوری دی۔
آرمی ایکٹ کےتحت چیف آف ڈیفنس فورسز کی مدت نوٹیفکیشن کے دن سے شروع ہوگی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27 نومبر 2025 سے ختم ہوگا، کمانڈر نیشنل اسٹریٹیجک کمانڈ کی تقرری اور دوبارہ تقرری وزیراعظم کی سفارش پر ہوگی اور کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی۔
ایئر فورس ایکٹ میں سیکشن 10D، 10E اور 10F حذف کیے گئے، سیکشن 202 سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے الفاظ نکالے گئے جبکہ
نیوی ایکٹ میں نیوی کمانڈ ڈھانچے میں ترامیم، چیف آف نیول اسٹاف کے اختیارات میں تبدیلی، دفعات 11D، 11E اور 11F حذف، سیکشن 208 میں ترامیم شامل ہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں آرٹیکل 191A اور آئینی بینچز کے الفاظ حذف، سیکشن 5 اور شق 2 میں ترامیم، کمیٹی کے فیصلے اکثریت سے ہوں گے۔
سینیٹ نے نیشنل ایگری اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی ترمیمی بل 2025 کو بھی کثرت رائے سے منظور کر لیا۔یہ قانون سازی 27 ویں آئینی ترمیم کے بعد دفاعی اور عدالتی قوانین کو اپڈیٹ کرنے کے لیے کی گئی ہے۔