فلپائن: ایسا ملک جہاں پیاز کی قیمت گوشت سے تین گنا زیادہ ہے

پیاز

،تصویر کا ذریعہGetty Images

باورچی خانے میں کام کے دوران پیاز کاٹنے کا مرحلہ انتہائی تکلیف دہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ پیاز کے چھلکے اتارنے کے ساتھ ہی آنکھوں سے آنسو لڑی کی صورت میں بہنا شروع ہو جاتے ہیں۔

اب یہی پیاز پاکستانی صارفین کو گزشتہ چند ماہ سے ہر بار خریداری کے وقت آٹھ آٹھ آنسو رونے پر مجبور کر رہے ہیں۔ سالن کا لازمی جزو سمجھے جانے والے ایک کلو پیاز کی قیمت 240 سے 275 روپے تک ہے۔

پیاز صرف کھانے میں ذائقے کے لیے ہی نہیں بلکہ سالن کی مقدار بڑھانے میں بھی مددگار رہتے ہیں۔

ہوشربا مہنگائی میں جہاں بڑے گوشت کی قیمت 800 فی کلو اور چکن کا گوشت 650 روپے فی کلو سے زیادہ ہے وہیں کئی متوسط گھرانوں میں سالن کی مقدار بڑھانے کے لیے بھی پیاز کے زریعے شوربا یا گریوی بڑھا کر سب کے لیے پورا کرنا بھی آزمودہ ٹوٹکا رہا ہے۔

پیاز کی قیمت میں فوری کمی تو ہمارے یا آپ کے بس کی بات نہیں لیکن یہاں ہم آپ کو ایک ایسے ملک کے بارے میں بتاتے ہیں جہاں پیاز کی قیمت گوشت سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔

دنیا بھر میں پیاز کو کھانے میں بنیادی جزو کی حیثیت حاصل ہے جبکہ اس کے مقابلے میں گوشت کو لگژری آئٹم سمجھا جاتا ہے لیکن فلپائن میں ایک کلو پیاز کی قیمت مرغی اور گائے کے گوشت سے بھی بڑھ گئی ہے۔

رواں ہفتے ایک کلو سرخ اور سفید پیاز کی قیمت تقریباً 8.36 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی جبکہ ایک پورا چکن 3 ڈالر میں خریدا جا سکتا ہے۔

فلپائن میں کم از کم یومیہ اجرت 6.84 امریکی ڈالر سے کچھ اوپر ہے جو پیاز کی فی کلو قیمت سے کم ہے۔

onion

،تصویر کا ذریعہGetty Images

سوشل میڈیا پر فلپائن کی حکومت پر تنقید

ایشیائی ملک میں لہسن اور پیاز کے ساتھ سالن کو بھوننے کی عادت سپین کے نوآبادیاتی دور سے ہے۔ سولہویں صدی کے اوائل سے انیسویں صدی کے اواخر تک جاری یہ دور ایشیائی ملک کے کھانوں پر بھی اثر انداز ہوتا گیا۔

تاہم اب تقریباً ایک ماہ سے یہی پیاز فلپائنیوں کے لیے ایک لگژری آئٹم بن گئے ہیں اور قیمتوں میں اضافے نے بنیادی سبزی کی قیمت کو گوشت سے کئی گنا زیادہ بڑھا دیا ہے۔

قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی فلپائنی حکام نے پیاز کی غیر قانونی ترسیل پر پابندی عائد کر دی ہے۔ رواں ماہ کے اوائل میں مقامی کرنسی میں تین لاکھ ڈالر مالیت کے پیاز اس وقت ضبط کر لیے گئے تھے جب اسے کپڑوں کی لیبلنگ کے ساتھ چین سمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔

بہت سے لوگ موجودہ صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو ٹھرا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر فلپائنیوں کی جانب سے حکومت پر تنقید بھی کی جا رہی ہے ۔

امریکہ میں مقیم ایک فلپائنی نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا ’گڈ بائے چاکلیٹ، ہیلو پیاز، فلپائن میں گھر والوں کے لیے پیاز سے بہتر کوئی تحفہ نہیں۔‘

امریکہ کے دورے پر موجود ایک فلپائنی صارف نے اپنی پوسٹ میں پیاز کے پاؤڈر کے ایک جار کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ چونکہ فلپائن میں پیاز سونے (گولڈ) کی طرح ہے اور میں اسے گھر والوں کے لیے تحفتاً خریدنا چاہتا تھا۔ اس کے لیے میں نے پانچ سپر مارکیٹوں کا دورہ کیا تاہم وہاں تمام سٹاک ختم ہو گئے تھے اور سیلز گرل نے بتایا ہے کہ فلپائنی سیاحوں نے پیاز کے پاوڈر کے تمام سٹاک خرید لیے ہیں۔‘

onion

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں مقیم آئی این جی بینک کے ایک سینئر ماہر معاشیات نکولس میپا نے بی بی سی کو ای میل کے زریعے بتایا ہے کہ کچھ ریسٹورنٹس نے پیاز پر مشتمل مصنوعات کی فروخت بھی بند کر دی ہے۔ برگر کے ساتھ ملنے والے پیاز کے لچھے بھی مینیو سے غائب ہو گئے ہیں۔

نکولس میپا کے مطابق لگتا ہے کہ یا تو وہ پیاز کے ساتھ اپنی پروڈاکٹ کی قیمت برقرار نہیں رکھ سکتے یا ان کو پیاز کی فراہمی میں مشکلات ہیں۔

پیاز کی ہوشربا قیمتوں کے باعث کھانوں کے شعبے سے منسلک کچھ کاروبار اس کے متبادل کی تلاش میں ہیں۔

موومنٹ ٹو پریزرو دی کلنری ہیریٹیج آف فلپائن کے بانی شیف جیم میلکور نے پیاز کے متبادل کے طور پر لسونا نامی دیسی پیاز کی ایک قسم کا سہارا لیا، جس کا ذائقہ روایتی طور پر استعمال ہونے والی اقسام سے مختلف ہے اور اس کا سائز انگور کے دانے جتنا چھوٹا ہے۔

انھوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ریستوران اورعام لوگ دونوں ہی اس صورتحال سے دوچار ہیں۔ پیاز کی موجودہ قیمت بہت زیادہ ہے، اس لیے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ہمارے پاس جو کچھ دستیاب ہے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔‘

جیم میلچر نے مزید کہا ’ پیاز مقامی کھانوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ یہ ہمارے یہاں تیار کی جانے والی تقریباً ہر ڈش میں ڈالا جاتا ہے اور ہر فلپائنی ڈش کا ایک اہم جزو ہے۔‘

Philippines

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فلپائن میں پیاز مہنگے ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟

جیم نکولس میپا کا کہنا ہے کہ فلپائن میں قیمتوں میں اضافے کے پیچھے کم از کم دو عوامل موجود ہیں۔

ان کے مطابق فلپائن اگست اور ستمبر کے درمیان سپر ٹائفون کی زد میں آ گیا تھا اور اس کے باعث فصلوں کو بہت نقصان پہنچا تھا۔ محکمہ زراعت کی جانب سے تخمینوں میں اندازہ لگایا گیا کہ ملک میں پیاز کی پیداوار کم ہو گی اور اس کی طلب کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہو گی تاہم پیاز کی فصل توقع سے زیادہ خراب تھی۔

ان کے مطابق بدقسمتی سے پیاز کی درآمدات تاخیر سے اور فصل کی کٹائی کے بہت قریب کی گئیں۔ پیاز کی فصل کی کٹائی فروی میں ہو گی۔

جنوری کے پہلے ہفتے میں حکومت نے سپلائی کو معمول پر لانے اور قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کے لیے تقریباً 22 ملین ٹن پیاز کی درآمد کی منظوری دی ہے۔

محکمہ زراعت کے سابق مشیر فرمین ایڈریانو نے صورتحال کو موجودہ انتظامیہ کی سنگین ناکامی قرار دیا اور کہا کہ چونکہ حکومت کو علم تھا کہ ملکی پیداوار کم ہے، اس لیے انھیں کم از کم متوقع طلب اور رسد کے مطابق درآمدات کا حکم دینا چاہیے تھا۔

سوشل میڈیا پر کچھ فلپائنی صارفین زرعی شعبے کے غیر منظم انتظام اور بونگ بونگ کے نام سے پہچانے جانے والے متنازعہ صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر، کو بھی اس صورتحال کا زمہ دار قرار دے رہے ہیں جنھوں نے گزشتہ سال منتخب ہو کر تجربہ نہ ہونے کے باوجود خود کو کو زراعت کا وزیر مقرر کیا۔

صدر فرڈینینڈ مارکوس سابق ڈکٹیٹر فرڈینینڈ مارکوس کے بیٹے ہیں، جنھوں نے 1970 اور 80 کی دہائی میں فلپائن میں ظالمانہ حکومت کی قیادت کی اور بعد میں پر زور مظاہروں کے بعد ان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، جس کے بعد 1986 میں وہ خاندان سمیت ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہو گئے تھے۔

فرڈینینڈ مارکوس جونیئر نے 1991 میں واپس آ کر سیاست میں قدم جمانے کا آغاز کیا۔

یہ بھی پڑھیے:

پیاز دنیا میں تیسری سب سے زیادہ پیدا ہونے والی سبزی

پھلوں اور سبزیوں کی تجزیہ کار سنڈی وین رجسک کہتی ہیں کہ روایتی طور پر فلپائن پیاز درآمد کرنے والا ملک ہے کیونکہ ملک میں اس کی پیداوار سے زیادہ اس کا استعمال ہوتا ہے۔ اس لیے پیاز کی ضرورت میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ آتا ہے۔

’پیاز کی ملک میں 2011 میں پانچ ملین کلو کی طلب 2016 میں بڑھ کر 132 ملین کلو تک پہنچ گئی تھی۔‘

ان کے مطابق فلپائن عام طور پر قیمت اور دستیابی کے لحاظ سے انڈیا چین اور ہالینڈ سے پیاز خریدتا ہے۔ فلپائن کی پیاز کی زیادہ تر پیداوار، موسمی حالات کے پیش نظر، مختصر شیلف لائف والی اقسام کی ہے اور اس کے مقابلے میں شمالی یورپ اور شمالی امریکہ کے کچھ خطوں میں درست موسمی حالات میں پیاز کو ایک سال تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔

سنڈی وین رجسک نے بتایا کہ ’دنیا کے بیشتر حصوں میں پیاز سب سے زیادہ کھائی جانے والی تین سبزیوں میں شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹماٹر اور کھیرے کے پیداواری حجم کے بعد پیاز حجم کے لحاظ سے دنیا کی تیسری سب سے زیادہ پیدا کی جانے والی سبزیوں میں بھی ہے۔‘

پیاز کی قیمتوں میں اضافہ کہیں اور بھی ایک مسئلہ ہے۔

ایک حد تک پیاز کی قیمتوں میں کئی دوسرے ممالک میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی ایک مثال برازیل ہے، جہاں 2022 میں سب سے زیادہ اضافہ سامنے آیا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق برازیل میں 130 فیصد سے زائد اضافے کی وجوہات میں زرعی اراضی کی تعداد میں کمی ہے جبکہ یوکرین جنگ کے باعث بین الاقوامی شرح مبادلہ میں اضافہ اور اس سے کھاد اور کیڑے مار ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث زیادہ پیداواری لاگت بھی اس کا سبب ہے۔