پاکستان میں سموسہ کہیں 40 کہیں 50 روپے کا: ’دلی آ جائیں یہاں 15 روپے کا ہے‘

samosa

،تصویر کا ذریعہGetty Images

پاکستان میں مہنگائی اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ کسی اجنبی سے گفتگو کا آغاز بھی مہنگائی کے بارے میں بات چیت سے ہوتا ہے۔

ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافے کے بعد آج کل مہنگائی حیرت کے احساس سے زیادہ ایک سنگین خدشے میں بدلتی جا رہی ہے کیونکہ آنے والے دنوں میں مہنگائی بڑھنے کے امکانات بھی بڑھ گئے ہیں۔

تاہم مہنگائی کے بارے میں گفتگو جہاں مہینے کے سودے سے جڑی ہے وہیں اس کا تعلق اپنی کسی پسندیدہ چیز سے ہاتھ کھینچنے سے بھی ہو سکتا ہے۔

بہت سے صارفین اب سوشل میڈیا پر ایسی سٹریٹ فوڈ یا سنیکس کا ذکر کرتے نظر آتے ہیں جو پچپن میں تو جیب خرچ میں آرام سے آ جاتی تھی مگر اب ان کے دام حیرت انگیز طور پر زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

اسی بارے میں بات کرتے ہوئے ایک صارف انعم فاطمہ نے جب ٹویٹ کیا کہ ’اب سموسہ بھی 40 روپے کا ہو گیا ہے‘ تو جیسے انھوں نے متعدد صارفین کی دل کی بات کر دی ہو۔

اسی طرح ہیسم نے لکھا کہ ان کا پسندیدہ پراٹھا رول 400 روپے کا ہے تو حمنہ کہتی ہیں کہ ننھی سی ڈیری ملک چاکلیٹ 20 روپے کی ہے۔

تاہم کچھ صارفین نے انعم کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ ان کے شہر یا علاقے میں سموسہ اب اس سے بھی مہنگا ہو گیا ہے جبکہ کچھ نے پرانی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جبکہ سموسہ صرف پانچ یا دس روپے کا ہوا کرتا تھا۔

سعد نامی صارف نے لکھا کہ ’ایک وقت تھا جب 20 روپے کا نان سموسہ ملا کرتا تھا۔‘

ہمیں معلوم ہے کہ گندم، پیٹرول، ڈالر، چاول اور کوکنگ آئل جیسے پراڈکٹس کی قیمتیں حالیہ عرصے میں بڑھی ہیں مگر شاید کچھ لوگ سموسے اور دیگر سنیکس کے مہنگے ہونے پر معاشی صورتحال کا بہتر اندازہ لگا پاتے ہیں۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

سموسہ، بسکٹ اور چپس: وہ سنیکس جو دیکھتے ہی دیکھتے لگژری اشیا بن گئے

سموسے یا پکوڑے عام طور پر گھروں یا دفتروں میں چائے کے ساتھ کھانے کی روایت ہے جبکہ بازاروں میں خریداری کے لیے آئے افراد کے لیے ’سموسہ پلیٹ‘ یا ’سموسہ چاٹ‘ کھانے کی روایت خاصی پرانی ہے۔

سموسہ ایک ایسا ’سنیک‘ ہے جو پاکستان بھر میں مختلف اقسام اور اشکال میں مقبول ہے اور فوری بھوک مٹانے کے لیے بہترین غذا سمجھی جاتی ہے۔

پاکستان میں اس وقت معاشی اعتبار سے مزید سخت فیصلے لیے جانے کا امکان ہے اور آنے والے دنوں میں مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے۔ ایسے میں رمضان میں سموسوں کی قیمت بھی مزید اضافہ ہونا بعید از قیاس نہیں ہے۔

samosa

،تصویر کا ذریعہGetty Images

سموسے عموماً تہواروں کے موقع پر بھی اور خصوصاً رمضان میں افطار کے موقع پر بازار سے منگوائے جاتے ہیں اور گھروں پر بھی بنائے جاتے ہیں۔

یہ سکول کی کینٹین میں بھی ایک پسندیدہ ’سنیک‘ ہوتا ہے جسے کبھی نان کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔

سموسوں کی ’فلنگ‘ مختلف اقسام کی ہوتی ہے لیکن عام طور آلو کے سموسوں کی مانگ سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس کے قیمے اور چکن سموسوں کو بھی پسند کیا جاتا ہے۔

شاید سموسوں سے جڑی یادوں کے باعث ان کے مہنگے ہونے پر اکثر صارفین نے افسوس کا اظہار کیا۔

ہم نے جب اسلام آباد میں مختلف دکانوں سے معلومات حاصل کیں تو پتا چلا کہ وہاں بھی سموسے کا ریٹ 40 روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

tweet

،تصویر کا ذریعہtwitter

سموسے عام طور تیل میں تلے جاتے ہیں جس کی قیمت پاکستان میں گذشتہ کئی ماہ کے دوران بڑھ رہی ہے۔ اسی طرح اگر آلو والا سموسہ ہے تو آلو کی قیمت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور اس میں شامل کیے جانے مصالحے میں بھی۔

سویرا نامی صارف نے سموسوں کی بجائے ایک اور ’سنیک‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے لکھا کہ ’اب تو نوڈلز کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں۔‘

تاہم اس دوران ایسے انڈین صارفین نے جلتی پر تیل کا کام کیا جنھوں نے بتایا کہ ان کے ہاں تو سموسے 10 یا 15 روپے کے ہی ملتے ہیں۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’آپ دلی آئیں تو آپ کو 15 روپے کا کھلاؤں گا، پیٹ بھر کر کھائیں۔‘

ایک صارف نے ریٹ بڑھنے کے ساتھ سموسے کا سائز کم ہونے کا شکوہ بھی کیا جب ایک نے پوچھا کہ کیا اس میں ’پیٹرول شامل کیا جاتا ہے جو یہ اتنا مہنگا ہے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 3
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 3

پیکٹ والے بسکٹس اور چپس کے مہنگے ہونے پر ایک صارف نے لکھا کہ ’دس والی لیز 20 روپے میں۔ نوڈلز دن بدن چھوٹے ہوتے جا رہے۔ 10 روپے کے پرنس بسکٹ میں صرف دو بسکٹ۔ چاکلیٹس کی تو بات نہ کرے کوئی۔ مجھے نہیں رہنا یہاں۔‘

کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملک کو مہنگائی کی ایک مخصوص شکل ’شرینک فلیشن‘ کا بھی سامنا ہے جس میں پیکچ پراڈکٹس کی قیمت اگر برقرار رہے تو ان کی مقدار اور سائز کم کر دیے جاتے ہیں۔

فرحان نامی صارف کہتے ہیں کہ ’بسکٹ اور چپس بھی اب لگثری آئٹم میں شمار ہوتے ہیں۔‘

’عام پاکستانی کئی مہینوں سے ہنگامی حالات میں جی رہا ہے جسے ایک وقت کا کھانا کھانے کے لیے روزانہ حالات سے لڑنا پڑتا ہے۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 4
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 4

انس حفیظ نامی صارف نے لکھا کہ ’مجھے جہاں تک یاد ہے، میرے ہوش میں بوتل (کولڈ ڈرنک) کی کم سے کم قیمت تقریباً 8 روپے تھی۔‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 5
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 5

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 6
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 6

ادھر مقدس کہتی ہیں کہ ’جو حالات چل رہے ہیں، لگتا ہے کچھ دن تک نوڈلز بھی ہماری اوقات سے باہر ہو جائیں گے۔‘