Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زبردست عزم: خاتون نے 959 بار کوشش کی،ہمت نہ ہاری اور لائسنس لے ہی لیا

چا سا سون نے پہلی مرتبہ 2005 میں تحریری ٹیسٹ دیا جس میں وہ ناکم ہوگئیں (فائل فوٹو: نیویارک ٹائمز)
سنہ 2005 میں جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون تب خبروں کی زینت بنیں جب ان کی غیر معمولی کہانی نے سب کو حیران کر دیا۔
نیو یارک پوسٹ کے مطابق چا سا سون نامی خاتون کئی سو مرتبہ ناکام ہونے کے باجود ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈٹی رہیں اور بالآخر ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئیں۔
چا سا سون نے مجموعی طور پر 960 مرتبہ ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے پہلی مرتبہ 2005 میں تحریری ٹیسٹ دیا جس میں وہ ناکام ہوگئیں لیکن اس کے بعد وہ ہفتے کے پانچ دن، ہر روز، تین برسوں تک یہ ٹیسٹ دیتی رہیں۔
 اس کے بعد اُن کی رفتار کم ہوگئی، وہ ہفتے میں دو مرتبہ یہ ٹیسٹ دیتی رہیں اور ناکام ہوتی رہیں۔
اس ساری صورت حال کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری اور 860 ویں مرتبہ یہ ٹیسٹ پاس کر لیا۔
چا سا سون کا اگلا ہدف عملی ٹیسٹ تھا جو پچھلے ٹیسٹ سے کافی مشکل تھا۔ انہیں یہ ٹیسٹ بھی 10 مرتبہ دینا پڑا جس کے بعد کل ملا کر ٹیسٹس کی تعداد 960 ہوگئی۔
انہوں نے بالآخر 2010 میں 69 سال کی عمر میں ڈرائیونگ ٹیسٹ پاس کر لیا۔
اس پورے عرصے کے دوران ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے انہوں نے 11 ہزار پاؤنڈز خرچ کیے۔
سنہ 2010 میں ٹائمز کو ڈرائیونگ سکول کے انسٹرکٹر نے بتایا کہ ’جب انہیں لائسنس ملا تو ہم سب اُن کی کلاس میں گئے، ان سے گلے ملے اور انہیں پھول دیے۔‘

انسٹرکٹر نے بتایا کہ ’جب چا سا سون کو لائسنس ملا تو ہم سب اُن سے گلے ملے اور انہیں پھول دیے‘ (فائل فوٹو: نیویارک ٹائمز)

’ایسا لگا جیسے ہمارے کندھوں سے بڑا بوجھ ہٹ گیا ہو۔ ہمارے اندر یہ ہمت نہیں تھی کہ انہیں یہاں آنے سے منع کریں کیونکہ وہ ثابت قدم تھیں۔‘
ثابت قدمی اور لگن کی اس انتھک کوشش کے بعد چا سا سون کو جنوبی کوریا کی معروف کمپنی ہنڈائی نے بالکل نئی گاڑی تحفے میں دی تھی۔
دوسری جانب 18 سال بعد یہ واقعہ ایک مرتبہ پھر سے انٹرنیٹ پر وائرل ہے۔
سوشل نیوز ایگریگیٹر ریڈٹ پر ایک صارف نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’مجھے آج پتا چلا کہ 69 سالہ جنوبی کورین خاتون نے 960 مرتبہ ٹیسٹ دینے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس حاصل کیا تھا۔‘
اس کے جواب میں ایک صارف نے کہا کہ ’اس موقع پر حیرانی یہ ہوتی ہے کہ انہوں نے ٹیسٹ پاس کیا تھا یا یہ بھی ایک تُکہ تھا؟‘
ایک اور صارف نے لکھتے ہیں کہ ’اگر میں اُن کی عمر کا ہوتا تو میں ٹیسٹ کے سارے غلط جوابات یاد کر لیتا اور فورا ہی سے ٹھیک جوابات دے دیتا۔‘
ایک صارف نے چا سا سون کو داد دیتے ہوئے کہا کہ ’جو بھی قصہ ہوا، میں ان کی لگن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔‘

شیئر: