Add Poetry

معلوم نہیں کیا کہتی ہے

Poet: Syed Zulfiqar Haider By: Syed Zulfiqar Haider, Gujranwala, Pakistan ; Nizwa, Oman

اُس کا انداز کیا کہتا ہے خشک زبان کیا کہتی ہے
ٹوٹے ارمان کیا کہتے ہیں جھکی نظر کیا کہتی ہے
اظہارِ بیان کیسا سادہ ہے پر کیسی ہے کشمکش
اگرچہ ساغر پاس ہے لبوں کی پیاس معلوم نہیں کیا کہتی ہے

کسی کو چاہتی ہے سب سے چھپا کر اپنا ارمان بنا کر
رات کو چاند دیکھتی ہے حیا کی چادر اوڑھ کر
تلاش اس میں اپنے محبوب کو کرے سپنوں میں کھو کر
کھوئی ہوئی نگاہ شام سے معلوم نہیں کیا کہتی ہے

اپنا سب کچھ اسی کو جانے اپنی سحر و شب مانے
موسم اسی کے دم سے ہیں خوشگوار دل بہار اس کے
نرم و نازک سی وہ چنچل اس انجان کو اپنی زندگی جانے
زلفوں میں اس کے ہاتھوں کی جنبش اس پل سے معلوم نہیں کیا کہتی ہے

اک دن کی قربت اس کی زندگی پر چھا گئی
بچھڑنے والے وہ لمحات اسے عجب سا انتظار دے گئے
ریگستان میں سراب کی طرح اپنے محبوب کو وہ نادان پائے
محبت کی ریت پر جلتی ہوئی صورت معلوم نہیں کیا کہتی ہے

Rate it:
Views: 332
22 Oct, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets