Add Poetry

بس یہی بات یہاں حرف عنایت سے ملے

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

بس یہی بات یہاں حرف عنایت سے ملے
میں نے دریا کی نہیں دشت حفاظت سے ملے

ہم تو موجوں سے لڑے اور کنارے پہنچے
ہم نے کب ڈوبتی کشتی کی حمایت سے ملے

ورنہ کیا ہم کو غرض حال تمہارا پوچھیں
بات یہ کچھ بھی نہیں صرف محبت سے ملے

ابھی دالان میں اترے نہیں شب کے سائے
جانے والے نے سنا ہے کہ بغاوت سے ملے

لاکھ موجیں ہوں مخالف کہ ہوا ہو ناراض
پار اس بار بھی دریا کسی صورت سے ملے

میرے ہونٹوں پہ خموشی کے پڑے ہیں تالے
میری آنکھوں نے مری آج بھی چاہت سے ملے

اب اسے ڈھونڈنے نکلی ہیں کہ وشمہ یادیں
جس نے کاغذ کے لباسوں کی تجارت سے ملے

Rate it:
Views: 425
06 Nov, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets