Add Poetry

قصہ یہ مختصر نہیں لگتا

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi

مجھ کو یہ معتبر نہیں لگتا
قصہ یہ مختصر نہیں لگتا

خوف آتا ہے اب تو لوگوں سے
اب درندوں سے ڈر نہیں لگتا

جان اپنی پھنسی مصیبت میں
یاں کوئی چارہ گر نہیں لگتا

خوف آتا ہے قبر سے مجھ کو
موت سے مجھ کو ڈر نہیں لگتا

جذبہ ہم میں ہو آگے بڑھنے کا
رستہ پھر پر خطر نہیں لگتا

تم ہواؤں کی بات کرتے ہو
ہم کو طوفاں سے ڈر نہیں لگتا

عشق کرتے ہو کیوں کسی سے تم
تم کو مرنے سے ڈر نہیں لگتا

لوگ کہتے ہیں پر نہیں لگتا
مکھڑا ان کا قمر نہیں لگتا

یہ تو کوئی خبر نہیں لایا
یہ کوئی نامہ بر نہیں لگتا

اک پرندہ نظر نہیں آیا
شہر میں ہے شجر نہیں لگتا

اپنے سجدوں میں کھوٹ ہے جن کے
ان کو شر بھی شر نہیں لگتا

میرے گاؤں کو جو جاتا تھا
مجھ کو یہ وہ ڈگر نہیں لگتا

جو فرشتہ بنا ہوا ہے یہاں
اس کا سجدے میں سر نہیں لگتا

زہر اتنا ہے اب تو انساں میں
مجھ کو سانپوں سے ڈر نہیں لگتا

شہر یہ معتبر نہیں لگتا
کیوں کے کوئی شجر نہیں لگتا

جس کا سایہ پڑوس تک جائے
ایسا کیوں اب شجر نہیں لگتا

پھول رکھے ہیں جو کتابوں میں
ان کا کوئی اثر نہیں لگتا

جس میں ماں باپ کی محبت تھی
گھر یہ اب وہ مگر نہیں لگتا

نام لکھتے ہو جا بجا میرا
تم کو دنیا سے ڈر نہیں لگتا

آج آئی ہے جو یہ کالی گھٹا
تم کو ان کا سِحر نہیں لگتا؟

جن کی مائیں حیات ہیں یارو
ان کے بچوں کو ڈر نہیں لگتا

کیوں یہ اچھا امر نہیں لگتا
اس کو کرنے میں ڈر نہیں لگتا

کتنی مشکل سے ہم ملیں ہیں یہاں
تم کو کیا یہ اجر نہیں لگتا

تم نے مانگا ہے غیر لوگوں سے
مجھ کو یہ فخر نہیں لگتا

آستینوں میں میری پلتے ہیں
مجھ کو سانپوں سے ڈر نہیں لگتا

بستی میں آگ لگ گئی ہو گی
مجھ کو یہ ابر نہیں لگتا

کوئی مجبوری ڈس رہی ہوگی
مجھ کو یہ بازی گر نہیں لگتا

بھوک اس نے چھپائی اپنی ہے
سچ یہ اس کا ہنر نہیں لگتا
 

Rate it:
Views: 1121
12 Nov, 2018
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets