Add Poetry

اضطرابیِ دل کا کوئی ، حل ہی بتاؤ

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

اضطرابیِ دل کا کوئی ، حل ہی بتاؤ
اسیرِ زٗلفِ یار نہ سہی ، مقتل ہی بتاؤ

جو بھڑکی ہوئی آتشِ سینے کو بُجھادے
برستا ہوا ایسا کوئی ، بادل ہی بتاؤ

کسی یاد میں دھڑکے ہوئے دل کی خبر دو
کوئی آنکھ سے بہتا ہوا ، کاجل ہی بتاو

انسانوں کی بستی میں سامانِ ہلاکت ہے
امان میں رہنے کو ، جنگل ہی بتاو

رونے کے لئے باپ کا کاندھا مجھے دیدو
چٗھپنے کے لئے ماں کا ، آنچل ہی بتاو

جزبات کو کُچل کر دنیا کمانے والوں
کبھی جی ہو جسمیں زندگی وہ ، پَل ہی بتاؤ

شجرِ گمراہی سے بدتر نہیں بُو کوئی
مگر تم نسلِ نَو کو ، صندل ہی بتاؤ

چشمِ غبارِ کو شگافِ فلک کہہ دو
سخت زمین کو تم ، دلدل ہی بتاؤ

بازار میں اب وہ ہیرے ہیں نہ جوہری
ریشمی کپڑے کو تم ، ململ ہی بتاؤ

فہمِ معرفتِ الہیٰ دل سے نکال کر
علم کا میدان بس ، جل تھل ہی بتاؤ

اخلاق طبیعت پر گراں ہیں یہ چُبتے ہوئے سوال
جواب آج نہیں تو ان کے ، کل ہی بتاؤ

Rate it:
Views: 324
11 Dec, 2018
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets