خوش تھے بھائی بہن مکاں لے کر
شادمانی مجھے تھی ماں لے کر
ہائے ماں باپ کا وہ چھوٹا گھر
گر پڑا ان کے سب نشاں لے کر
تیری قسمت میں بس خسارہ ہے
کیا کرے گا تو یہ دکاں لے کر
تیری خاطر میں ہار جاؤں گا
کیا کرے گا تو امتحاں لے کر
جو بھی کہنا ہو خود ہی کہنا اب
کیا کرے گا مری زباں لے کر
میں نے کیا کیا نہ خواب دیکھے تھے
زندگی آگئی کہاں لے کر
تم نے تو ایک چاند مانگا تھا
آگئے ہیں ہم آسماں لے کر
میرے اندر خزائیں پلتی ہیں
کیا کروں گا یہ گلستاں لے کر