Add Poetry

عذر کیا ہے کہ ہم مر بھی جائیں

Poet: عبدالمعز By: Ab Moiz, Faisalabad

عذر کیا ہے کہ ہم مر بھی جائیں
تیری خلقت سے کچھ لوگ کم ہو جائیں

دل جو ٹوٹے تو تجھ کو کیا فرق پڑتا ہے
تو حرام کیوں کہ سلسلہ نبص روک جائیں

شاید یقیناً شہرک کے قریب تو ہوگا مگر
یہ بتا دیکھنا ہو تجھے تو کہاں جائیں

کبھی آو اتر کے عرش سے
سر فرش دسترخوان سجائیں

یا ہم کو بتا دے حال کوئی ایسا
درد ملے اور ہم بے ضرر سہتے چلے جائیں

تو سنتا ہے سسکیاں دیکھتا ہے تسمیں
تو یوں کر کہ' یوں کرنا بھول جائیں

یہ دیوانے جو آوارہ سے پھرتے ہیں
کچھ کرم دکھا اور یہ سنور جائیں

ہم ڈھونڈتے پھرتے ہیں سکون زمانے بھر کی گلیوں میں
ایسا لطف دے کہ تیرے در کے سوا پھر کہیں نا جائیں

ہاتھ اٹھاوں تو گھنٹوں سوچتا ہوں کیسے مانگوں
یا رب!! میں نہیں مانگتا وہ خود ہی مل جائیں

الہی گنہگار ہوں 'ناقص ہوں' گلا بھی کرتا ہوں شکوہ بھی
پر رفیق سمجھ کے تجھے درد نا سنائیں تو کدھر جائیں

Rate it:
Views: 549
06 Feb, 2019
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets