بات بنتی نظر نہیں آتی
رات ڈھلتی نظر نہیں آتی
کتنی راتیں گزر گئیں یارو
پوہ پھٹتی نظر نہیں آتی
آج برسات بھی بِنا تیرے
مجھ کو ٹلتی نظر نہیں آتی
اُس کے در پر ہماری خوشیوں کی
بیل چڑھتی نظر نہیں آتی
ایک تصویر ہے تصور میں
دل میں سجتی نظر نہیں آتی
اب تو دل میں کسی بھی خواہش کی
شمع جلتی نظر نہیں آتی
یہ جو چھائی ہوئی ہے مایوسی
یہ بھی چھٹتی نظر نہیں آتی
نہ کوئی چاند نہ کہیں تارہ
شب یہ کٹتی نظر نہیں آتی
معجزہ دیکھئے محبت کا
عمر گھٹتی نظر نہیں آتی
دل کو کیا ہو گیا نہیں معلوم
نبض چلتی نظر نہیں آتی
اُس کے چہرے سے کیوں نظر کوئی
مجھ کو ہٹتی نظر نہیں آتی
جو بھی ممکن تھا کر لیا میں نے
دال گلتی نظر نہیں آتی
کب سے بیٹھا ہوں اُس کے در پہ مگر
تالی بجتی نظر نہیں آتی
اُس کی یادوں کے رتجگے میں وسیم
آنکھ لگتی نظر نہیں آتی