Add Poetry

شوقِ وفا تھا خوب سو چاہت میں کر گئے

Poet: Syed Iftikhar Ahmed Rashk By: Syed Iftikhar Ahmed Rashk, Karachi

شوقِ وفا تھا خوب سو چاہت میں کر گئے
کوئی نہ کرسکا وہ محبت میں کر گئے

یہ نہ گمان ہو کہ شرافت میں کر گئے
سہنے کا ظلم کام جہالت میں کر گئے

ہم نے عداوتوں میں بھی انصاف کو رکھا
وہ عدل سے بھی ظلم عدالت میں کر گئے

لاشے گرا گرا کے جو کرتے رہے دغا
تم اُن کو ووٹ دے کے حکومت میں کر گئے

برساتی مینڈکوں کا ہجوم آ گیا ہے پھر
یہ ہی ہیں قوم کو جو مصیبت میں کر گئے

رہبر تھے جو شہید انہیں کردیا گیا
سب وقفِ قوم اپنا سخاوت میں کر گئے

دریا تو ہیں بہت مگر پیاسی آبادیاں
زر آب سے ہو پیدا یوں قلّت میں کر گئے

رہبر دغا کریں تو لگے قوم کو دعا
ظالم خطا وہ ہوشِ بصارت میں کر گئے

لاکھوں سروں کے ڈھیر کو مینار نہ کیا
دانستہ ایک بھول ہلاکت میں کر گئے

بیروزگاری، لاشیں، مہنگائی، فرطِ زر
کیا کیا برا نہ رسوا سیاست میں کرگٸے

یورینیم، سمندر و دریا بھی ہیں مگر
اکّیسویں صدی میں بھی ظلمت میں کرگئے

جو کام رہبروں نے یہاں کردیا ہے رشک
دنیا میں کون لوگ قیادت میں کر گئے

Rate it:
Views: 288
20 Sep, 2019
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets