تم یہاں کھوجتے ہو لوگ خزینے والے
لوگ ملتے نہیں ہم کو دعا دینے والے
اتنی جلدی بھی تجھے کیا تھی گذر جانے کی
" زندگی ہم تھے تجھے ٹوٹ کے جینے والے "
چند لمحوں کی ہی بس تو نے بھی مہلت دی تھی
ورنہ ہم جام تھے ایک اور بھی پینے والے
جانے کس خوف سے وہ چھوڑ گئی تھی مجھ کو
ہم تو تھے آگ کے دریا کو بھی پینے والے
ڈوبتا دیکھا تو منہ پھیر لیا تھا سب نے
سامنے میرے تھے سارے ہی سفینے والے
خالی پیمانہ لیئے لوٹ گیا تھا آخر
لوگ تھے سارے ترے ہاتھ سے پینے والے
یاد شدت سے مجھے آتی ہے اب بھی اس کی
زخم آنکھوں میں امڈ آتے ہیں سینے والے