Add Poetry

آج فرصت ہے تو آنکھوں میں نمی آئی ندؔیم

Poet: ندؔیم مراد By: N A D E E M M U R A D, پیٹرمیرڈزبرگ ،جنوبی افریقہ

درد بھی دِکھتا ہے، خوشبو بھی نظر آتی ہے
دل میں ہو جزبہ تو یہ مٹی بھی نغماتی ہے

مسکراتا ہے ہر اک غنچہ و گل، ہوں جو خفا
ہولے ہولے سے صبا بھی مجھے بہلاتی ہے

مل ہی جاتی ہے شہنشاہی بھی بیٹھے بیٹھے
کام دنیا کا ہر اک گرچہ مہمّاتی ہے

یاد رہتا نہیں غم ہائے غریب الوطنی
کُونج جب اڑتے ہوئے زور سے کُرلاتی ہے

یاد آتے ہیں مجھے دیس کے ساون بھادوں
بدلی پردیس کی تو آگ ہی برساتی ہے

زندگی سعئی مسلسل کا ہے اک دوسرا نام
نام میں رکھا ہے کیا، عمر تو ڈھل جاتی ہے

یہ لب و لہجہ، یہ اندازِبیاں اور یہ خیال
سچ کہوں! گر نہ برا مانو، روایاتی ہے

آج فرصت ہے توآنکھوں میں نمی آئی ندیم
کب طبیعت تری ہر روز ہی غزلاتی ہے
 

Rate it:
Views: 373
08 Feb, 2020
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets