میں اک عاشق پرندہ ہوں کبھی تو اڑ ہی جاؤں گا
خود کو دنیا کی نظروں سے کہیں دور لے جاؤں گا
فقیری میں میرے مالک میں ایسے ڈوب جاؤں گا
درد ہزاروں بھی ہوں مجھکومیں تبّھی مسکراؤں گا
کبھی ویرانیاں دل کی یونہی بڑھنے لگیں گر تو
شدتِ عشق سے ھُو میں _ بس مجذوب ہو جاؤں گا
کبھی جو وقت کے ہاتھوں زمین پر پتخ دیا جاؤں
فقط تیرے ہی آگے تب بھی میں سر جھکاوں گا
بھلے محروم رہوں تا عمر ،جہاں کی ہر آسائش سے
یہ دامن میں صدا پھر بھی ، تیرے در پر پھیلاوں گا
بخدا اک مسافر ہوں ، یہاں بھیجا گیا ہوں میں
میں آدم زاد ہوں پر اجداد کی غلطی نہ دہراؤں گا
میں مسافر، سفر میرا فقط خود سے خدا تک ہے
بھلے دشوار ہو.... لیکن ، میں رستے خود بناؤں گا