منتشر ہوں مجھے یکجائی عطا کر مولا دل کو بھی اک قوتِ بینائی عطا کر مولا جوڑنا ہے تو کچھ اس ادا سے توڑ مجھے اب نہ ٹوٹے یہ زعم، ایسا الم عطا کر مولا