Add Poetry

جیسے مِثل سَرفرازی ، أسماں سے ہے

Poet: اخلاق احمد خان By: Akhlaq Ahmed Khan, Karachi

جیسے مِثل سَرفرازی ، أسماں سے ہے
زُباں میں یہ مثال اُردو ، زُباں سے ہے

ادیب و مُصنف ہوں یا اربابِ سُخن ہوں
سب گُلوں میں رنگ اسی ، گلُستاں سے ہے

ہر مذہب کو جگہ دی اردو کے چمن نے
کب اس کا تعلق صرف ، مُسلماں سے ہے

یہ مِٹنے کی نہیں لاکھ زور لگا لو
فیض حاصل اِسے نظامی ، أستاں سے ہے

جو ضرب لگاٸی وہ اپنوں نے لگاٸی
ربط مرا یوسف ع کی سی ، داستاں سے ہے

تم مرے مسکن کی دیواریں نہ اٹھاٶ
اندیشہ مجھے رفیقِ ، أشیاں سے ہے

میں اہم نہیں تو کیوں ہوں نشانے پر
کچھ تو ڈر تجھے اُردو ، زُباں سے ہے

ہے دَستور میں مگر ، مَنشور میں نہیں
شرمندہ ایوان میں یہ سیاست ، داں سے ہے

” اخلاق “ اردو میں یہ جو رمق دوڑ رہی ہے
کچھ صاحبِ شوق کچھ صاحبِ ، ایماں سے ہے

Rate it:
Views: 269
10 May, 2020
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets