زنجیریں بندھ چکی ،پرندے اب آزاد نہیں ہیں دل مر چکے ،لوگ اب آباد نہیں ہیں سوچیں دہل چکی، قلم آزاد نہیں ہیں مصنف بک چکے، اب کوئی انصاف نہیں ہیں