مے نوش صحیح تیرے حُسن کا پیادہ بن کر
خود کو مانا محروم تیرے جلوؤں کا دِیّا ہے
مجنوں تھا تیرا سوچا تجھے عُریاں نہ کروں
دِل کے میخانے میں تُو ہی بس میرا پِیّا ہے
اَسیر ہو کر تیری زُلفوں کی پرچھائی کا
مَن کے مندِر میں بس تُجھے ہی پُوجِیّا ہے
مانِیں ہزار مَنّتیں اور مِنّتیں بھی کر ڈالِیں
حُسنِ یُوسُف کی قَسم رب سے بس تجھ کو لِیّا ہے
رازِ اُلفت ہے یہی کہ تِشنگی کے صحرا میں
تیری زُلفوں کا ہے ریوڑ اور(ساک) گڈریّا ہے
تیرے گِیلے گِیلے گیسُوں ہیں لہروں کا سراب
زُلفیں ہیں تیری یاکہ یہ موجِ دریّا ہے