تیری بے رخی کے آنگن میں ٹھہر کے
تلخ یادوں میں کھویا ہوا تابندہ ہوں
بڑا غرور تھا مجھے تیری چاہت کا
نکلا تیری بے وفائی کا اِک پلندا ہوں
تیری یادوں کے سراب میں دربدر یوں
میں بھٹکا جیسے اِک چرندہ ہوں
سانس تھم سی گئی یوں رکا سب کچھ
جیسے کسی تصویر میں کنندہ ہوں
پیوستہ ریا تیری یاد کی فضاؤں اندر
چھوڑ دیا یوں جیسے اِک پرندہ ہوں
خدا کرے تیرے تکّبر کا تاج چھلکے
تیری چاہ کے لیے ہی تو پائندہ ہوں
نظر آئے میری اٹوٹ چاہت جلدی
تیرے پیار میں ہو چکا اندھا ہوں
پاش پاش کر گئیں نادانیاں ساک
پارہ پارہ ہو گیا میں نہیں زندہ ہوں