میری خامشی کو زباں نہ دو
ابھی رہنے دو
ابھی رہنے دو
میرے غم کا تم کو غم ہے کیا
ابھی گرنے دو
ابھی سہنے دو
اس ظلم و ستم کے دریا میں
ابھی بہنے دو
ابھی رہنے دو
ابھی ہاتھ نہ تھامو میرا تم
ابھی تنہا تنہا رہنے دو
کبھی میں بھی گرکے اٹھوں گی
کبھی تولوں گی ان باتوں کو
پھر تول کے میں بھی بولوں گی
ابھی سننے دو
ابھی رہنے دو