چاہے جو تو گر وہ نہ ملے جو وہ چاہے وہی ملے جانے نہ تو مگر جانے وہی تجھے کیا ملے کشکول رہے خالی سالک کا بھی بنا جہد کے وگر نہ بدل جاۓ تقد یر بھی گر رہ تدبیر ملے حاصل نہ ہو کچھ بھی بنا طلب و چاہت کے خالص کر قلب کو گر چاہے بارانِ رحمت ملے