ڈوب رہے تھے جب فلک پہ ستارے
حکم پر کس کے چل دیۓ یہ سارے
ہے جو ستاروں کا خدا وہی میرا خدا
لے گئ یوں تدبیر ابراھیم کو قریب خدا کے
وہی ہیں چاند ستارے وہی دلفریب نظارے
لیل و نہار کے تغیر میں بے شمار اشارے
تفکر میں ہو گر فکر ابراھیمی ہو رستہ محمدی
پھر قریب تو خدا کے یا خدا قریب تیرے