Add Poetry

اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا

Poet: Shad Azimabadi By: Lateef, khi
Ab Bhi Ik Umar Pay Jeeney Ka Na Andaaz Aaya

اب بھی اک عمر پہ جینے کا نہ انداز آیا
زندگی چھوڑ دے پیچھا مرا میں باز آیا

مژدہ اے روح تجھے عشق سا دم ساز آیا
نکبت فقر گئی شاہ سرافراز آیا

پاس اپنے جو نیا کوئی فسوں ساز آیا
ہو رہے اس کے ہمیں یاد ترا ناز آیا

پیتے پیتے تری اک عمر کٹی اس پر بھی
پینے والے تجھے پینے کا نہ انداز آیا

دل ہو یا روح و جگر کان کھڑے سب کے ہوئے
عشق آیا کہ کوئی مفسدہ پرداز آیا

لے رہا ہے درمے خانہ پہ سن گن واعظ
رندو ہشیار کہ اک مفسدہ پرداز آیا

دل مجبور پہ اس طرح سے پہنچی وہ نگاہ
جیسے عصفور پہ پر تول کے شہباز آیا

کیوں ہے خاموش دلا کس سے یہ سرگوشی ہے
موت آئی کہ ترے واسطے ہم راز آیا

دیکھ لو اشک تواتر کو نہ پوچھو مرا حال
چپ رہو چپ رہو اس بزم میں غماز آیا

اس خرابے میں تو ہم دونوں ہیں یکساں ساقی
ہم کو پینے تجھے دینے کا نہ انداز آیا

نالہ آتا نہیں کن رس ہے فقط اے بلبل
مرد سیاح ہوں سن کر تری آواز آیا

دل جو گھبرائے قفس میں تو ذرا پر کھولوں
زور اتنا بھی نہ اے حسرت پرواز آیا

دیکھیے نالۂ دل جا کے لگائے کس سے
جس کا کھٹکا تھا وہی مفسدہ پرداز آیا

مدعی بستہ زباں کیوں نہ ہو سن کر مرے شعر
کیا چلے سحر کی جب صاحب اعجاز آیا

رند پھیلائے ہیں چلو کو تکلف کیسا
ساقیا ڈھال بھی دے جام خدا ساز آیا

نہ گیا پر نہ گیا شمع کا رونا کسی حال
گو کہ پروانۂ مرحوم سا دم ساز آیا

ایک چپکی میں گلو تم نے نکالے سب کام
غمزہ آیا نہ کرشمہ نہ تمہیں ناز آیا

دھیان رہ رہ کے ادھر کا مجھے دلواتا ہے
دم نہ آیا مرے تن میں کوئی دم ساز آیا

کس طرح موت کو سمجھوں نہ حیات ابدی
آپ آئے کہ کوئی صاحب اعجاز آیا

بے انیسؔ اب چمن نظم ہے ویراں اے شادؔ
ہائے ایسا نہ کوئی زمزمہ پرداز آیا

Rate it:
Views: 1030
17 Nov, 2016
More Shad Azimabadi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets