Add Poetry

ابھی ویسے کے ویسے ہیں نہیں آیا سلِیقہ کُچھ

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

ابھی ویسے کے ویسے ہیں نہیں آیا سلِیقہ کُچھ
ہوا اٹھکھیلیوں میں ہے، ہُؤا نہ منچلی کا کُچھ

اگرچہ موسموں نے نِت نئے دل پر سِتم ڈھائے
مگر تذلِیل میں کِردار شامل تھا کلی کا کچھ

ہمارے ساتھ کے جِتنے گلی کُوچے تھے پُختہ ہیں
فقط اے دوستو ہوتا نہیں ہے اِس گلی کا کُچھ

بہت نادار ہے، اِتنا ہمارا فرض بنتا ہے
عُزئی کے گوشت میں بخرا رکھیں اِمداد علی کا کُچھ

رقیبِ خُوش خِصال! اتنی گُزارِش ہے مِری تم سے
تُمہیں سونپا مگر رکھنا خیال اس دِل جلی کا کُچھ

سُنو قِسمت میں لِکھا تھا اُجڑ جانا سو ہم اُجڑے
نہیں ہے دوش اس میں دوست ہرگز، سانولی کا کُچھ

رشِید حسرتؔ ہمیں عیدِ ضُحی پیغام دیتی ہے
تدارُک ہم کو کرنا ہی پڑے گا دھاندلی کا کُچھ

Rate it:
Views: 1638
21 Jul, 2021
Related Tags on Friendship Poetry
Load More Tags
More Friendship Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets