کسی گھر میں شبابِ نو کے جب نغمے بکھرتے ہیں نئی تعمیر ہوتی ہے نئی آنگن سنورتے ہیں نئے گملے بھی آتے ہیں پھر ان میں پھول کھلتے ہیں گھنے اشجار ایسے میں بڑے بیکار لگتے ہیں یہی احساس ہوتا ہے انھوں نے صحن سارا گھیر رکھا ہے