Add Poetry

باغ پا کر خفقانی یہ ڈراتا ہے مجھے

Poet: مرزا غالب By: Anila, Islamabad
Chashm E Khuban Khamushi Mein Bhi Nawa Pardaz Hai

باغ پا کر خفقانی یہ ڈراتا ہے مجھے
سایۂ شاخ گل افعی نظر آتا ہے مجھے

جوہر تیغ بہ سر چشمۂ دیگر معلوم
ہوں میں وہ سبزہ کہ زہراب اگاتا ہے مجھے

مدعا محو تماشائے شکست دل ہے
آئنہ خانہ میں کوئی لیے جاتا ہے مجھے

نالہ سرمایۂ یک عالم و عالم کف خاک
آسماں بیضۂ قمری نظر آتا ہے مجھے

زندگی میں تو وہ محفل سے اٹھا دیتے تھے
دیکھوں اب مر گئے پر کون اٹھاتا ہے مجھے

باغ تجھ بن گل نرگس سے ڈراتا ہے مجھے
چاہوں گر سیر چمن آنکھ دکھاتا ہے مجھے

شور تمثال ہے کس رشک چمن کا یا رب
آئنہ بیضۂ بلبل نظر آتا ہے مجھے

حیرت آئنہ انجام جنوں ہوں جیوں شمع
کس قدر داغ جگر شعلہ اٹھاتا ہے مجھے

میں ہوں اور حیرت جاوید مگر ذوق خیال
بہ فسون نگۂ ناز ستاتا ہے مجھے

حیرت فکر سخن ساز سلامت ہے اسدؔ
دل پس زانوئے آئینہ بٹھاتا ہے مجھے

Rate it:
Views: 915
24 Jun, 2021
Related Tags on Mirza Ghalib Poetry
Load More Tags
More Mirza Ghalib Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets