کچھ گل کھلے تھے کچھ گل وہ کھلا رہے تھے گلوں کی انجمن میں گلوں کو بہکا رہے تھے سورج کو وہ یوں چراغ دکھا رہے تھے من کو اپنے وہ یوں بہلا رہے تھے تھے ناداں جو اپنے ہی گھر جلا رہےتھے قریب سورج کے برف کے محل بنا رہے تھے