Add Poetry

بِتا تو دی ہے مگر زِیست بار جیسی تھی

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

بِتا تو دی ہے مگر زِیست بار جیسی تھی
تمام عُمر مِری اِنتظار جیسی تھی

حیات کیا تھی، فقط اِنتشار میں گُزری
گہے تھی زخم سی گاہے قرار جیسی تھی

مِلا ہُؤا مِری چائے میں رات کُچھ تو تھا
کہ شب گئے مِری حالت خُمار جیسی تھی

تُمہاری یاد کی خُوشبُو کے دائروں میں رہا
اگرچہ زرد رہی، پر بہار جیسی تھی

تُمہارے ہِجر کے موسم میں، کیا کہُوں حالت
کبھی اُجاڑ، کبھی تو سِنگھار جیسی تھی

رہی ہے گِرد مِرے حلقہ اپنا تنگ کِیئے
حیات جیسے کِسی اِک حِصار جیسی تھی

وہ رات جِس سے میں شب بھر لِپٹ کے روتا رہا
رشِیدؔ شب تھی مگر غمگُسار جیسی تھی

Rate it:
Views: 458
29 Nov, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets