Add Poetry

تب ہی سرور کہہ سکیں گے “ہاں یہ نیا سال ہے“

Poet: Sarwar Farhan Sarwar By: Sarwar Farhan Sarwar, Karachi

کل جو اپنا حال تھا، وہی تو اپنا حال ہے
ہم جیسوں کے لئے کیا خاک نیا سال ہے
جیب جس کی گرم ہے، اُس کی ہی ہستی نرم ہے
بخت اُس کے سخت ہیں، جو جیب سے کنگال ہے
جوہرِ قابل وہی، جس کی ہے پرچی بڑی
جُوتیوں میں بٹ رہی، اِس مُلک میں اب دال ہے
مسلک و فرقہ پرستی، اب حقیقت میں ہیں دیں
وحدتِ مسلم ہی یارو، مُسلماں میں خال ہے
قومیت کے بُتکدے میں، زَبان کے ہیں بُت سجے
ہر پُجاری اپنے مندر میں بڑا دجال ہے
خون ریزی، بم دھماکے، قتل و غارتگری
ارضِ پاکستان میں شیطان کا دھمال ہے
ہیں مسیحا خودغرض، ارباب سب غفلت میں ہیں
اہلِ دانش کی خرد بھی جان کا جنجال ہے
سب کے اپنے ہیں مُجاہد، سب کے اپنے ہیں شہید
قوم ہے اب مُنتشر، یک جہتی کا کال ہے
خوبیء تقدیر سے ہم کو ملا ہے وہ وطن
ماضی جس کا پُر شکوہ، تابندہ جس کا حال ہے
جس کا اک اک فرد ہے خورشید کی مانند ضیاء
اپنی ملت، جوہرِ محنت سے مالا مال ہے
ہے ضرورت کہ بدل ڈالیں ہم اپنی سوچ کو
محنتِ شاقہ میں مُضمر، قوم کا اقبال ہے
ہے جواں اُمید اب بھی، بہتری بھی آئے گی
اِک ذرا جُہدِ مسلسل کا ہی استعمال ہے
کاش کہ اِس ملک کی تقدیر بھی جائے سنور
تب ہی سرور کہہ سکیں گے “ہاں یہ نیا سال ہے“

Rate it:
Views: 350
27 Dec, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets