Add Poetry

تلاش دریا کی تھی بظاہر سراب دیکھا

Poet: Kishwar Naheed By: Lateef, khi
Talaash Darya Ki Thi Bzahir Saraab Dekha

تلاش دریا کی تھی بظاہر سراب دیکھا
وہ کون آنکھیں تھیں جن کی خاطر یہ خواب دیکھا

جو رت بھی آئے ہمیں سے گریہ کا رزق مانگے
ہماری صورت کسے زمیں انتخاب دیکھا

ندامتیں بہتے آنسوؤں سے شرح نہ پائیں
سفینہ اپنی دعا کا مقتل رکاب دیکھا

برستی آنکھوں سے سوکھے تالاب بھر نہ پائیں
یہ غم کا دریا مثال قرض سحاب دیکھا

کبھی تو آنکھوں میں ان کی آبادیاں کھلیں گی
وہ بستیاں عمر بھر جنہیں زیر آب دیکھا

ابھی تو بخیہ گری کو سوزن ہی کام آئے
حنا کی دہلیز پہ طلوع حجاب دیکھا

یقیں کہ تشنہ لبی مقدر رقم رہے گی
وفور دریا بھی مثل دریائے خواب دیکھا

جتا گیا ساری عادتیں بس گلے سے لگ کے
اس ایک انجم کو چاندنی کے حساب دیکھا

خیال اس کے بدن کی گلیوں کو ڈھونڈتا ہے
وہ جس کو دیکھا تو حیرتوں کو نقاب دیکھا

 

Rate it:
Views: 952
03 Mar, 2017
More Kishwar Naheed Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets