زَخم کھائے تھے ہَم نے کِیا درگُزر تیرے شہر میں
بعد تیرے تھا اِک مِلا ہَمسفر تیرے شہر میں
ہم تو آئے تھے دِل لَگانے کِسی اک مَطلب سے پر
پھِر جو ہوئے ہیں ہم یَہاں دَربدر تیرے شہر میں
تو نَہیں گَر ہم کو مِلا تو سوچا ہے ہَم نے بھی کے
ہم بھی دینگے دھَرنا وہ بھی تیرے دَر تیرے شہر میں
خوشبو نے تیری ہی ہے ہم کو تو اکُسایا ہر جَگا
یاد تمہیں ہی کِیا گئے ہیں جِدھَر تیرے شہر میں
تو نہیں مِلتا مَسئلہ ہی نَہیں بَس ہے یہ دُعا
تیری بانہوں میں موت آئے! مَگر تیرے شہر میں
تیرے آنسو کی کِیا ہے قیمتِ تُجھے معلوم ہی نہیں
گَر تو روتا ہوتا ہے بَرپا حَشر تیرے شہر میں