تیرے لئے بھی کبھی تو لازمی تھے ہم
عشق تھا وہ یا فقط آرضی تھے ہم
وہ کلاس کی کھڑکی سے تجھے یوں تکنا
وہ یاد ہے بچپن میں کتنے شرارتی تھے ہم
وہ ہمیں دیکھ کر تیری آنکھوں کا بھر جانا
تیری آنکھوں کی کبھی روشنی تھے ہم
اتنا ظلم کیا تھا تم نے ہماری ذات پر
بھول گئے تھے تم شاید کے آدمی تھے ہم
آج وہ منہ موڑ کر جائے گا تو که دونگا
یاد ہے تمھیں کے کبھی ساتھ بھی تھے ہم
بس یہی سوچ کر وحشت جدا رہنے لگے ہم
بے وفا تھے تم اور برے آدمی تھے ہم