Add Poetry

جو اپنی گلی سے بھی گزرنے نہیں دیتا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

جو اپنی گلی سے بھی گزرنے نہیں دیتا
وہ دل میں کسی کو بھی اُترنے نہیں دیتا

کیوں یادوں میں اُلجھاۓ وہ رکھتا ہے ہمیشہ
مل جانے پہ دیدار جو کرنے نہیں دیتا

مقروض محض ایک نوالے کا جو کر لے
مفلس کو وہ زردار سنورنے نہیں دیتا

دن رات جگاتا ہے وہ خدام کی صورت
مفلس کو کبھی چین سے مرنے نہیں دیتا

سمجھو کے لہُو اُس کی رَگوں میں ہے یزیدی
پانی وہ جو دریا سے بھی بھرنے نہیں دیتا

مذہب ہے سدا میرا جو انساں سے بھلائی
خلوت میں یہ جذبہ مجھے ڈرنے نہیں دیتا

باقرؔ وہ جو خود جھوٹ کا پیکر ہے جہاں میں
محفل میں کسی کو بھی مکرنے نہیں دیتا

Rate it:
Views: 373
21 Mar, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets