Add Poetry

دیکھا جو وصل کی شب انداز دلبری کا

Poet: نویدصدیقی By: نویدصدیقی, Lodhran

دیکھا جو وصل کی شب انداز دل بری کا
آنکھوں میں رہ گیا وہ عالم سپردگی کا

جینا ہوا ہے مشکل احساس کی چبھن سے
ہم کو نہ مارڈالے یہ شوق آگہی کا

کرتے ہو بے رخی کا شکوہ خدا سے ناحق
حق بھی ادا کیا ہے کیا تم نے بندگی کا؟

کتنی طویل ہو گی یہ رنج کی مسافت
کب تک کروں نظارہ میں تیری بے حسی کا

کل ٹھوکروں میں ہو گاسردار!یہ ترا سر
سمجھا اگر نہ مطلب لوگوں کی خامشی کا

ماتم کناں ہے انساں اور آپ کہہ رہے ہیں
"بیدار ہو رہا ہے انسان اس صدی کا"

Rate it:
Views: 377
20 Feb, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets