رہتا ہے دل میں طوفان الفت کا
رکھا ہے تیرے لیئے سامان الفت کا
سنبھل نہ پایا دل کسی طریقے سے
ہے اس میں ارمان تیری الفت کا
لوگوں کی باتیں جینے نہیں دیتیں
لگتا ہے برا میرا بیان الفت کا
چاہیں گے عمر بھر تم کو ہم
یہ ہمارا ایمان ہے تجھ سے الفت کا
اس جہاں میں ہر آدمی مبتلا عشق ہے
ہے یہ جزبہ سب میں جوان الفت کا