Add Poetry

ساتھ جینے کے لئے اور بھی حسین ہیں

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

اِک محبت کی نگاہ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں
میں تجھ سے وفا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

میری نگاہوں کو ترے دیدار کی حسرت ہے
میں نگاہوں کی غذا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

اپنے تن کی دولت جس پے مرضی لٹاؤ
میں رُوح کا مزہ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

نرم بستر نہیں چاہیئے آرام کے لئے مجھے
تری زلف کی پناہ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

مجھے میری محبت کا اصل حقدار دے الہیٰ
یہی میں اے خدا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

زخمی دل ہے اور تھکا ہوں آوارگی میں
قیام باہوں میں ذرا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

زندگی کی انجان راہوں کے لئے اِک ہمسفر
اِک پیارا سا راہنما چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

میں زندہ رہوں ترے لئے یا مر جاؤں
میں تجھ سے صلاح چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

پھر سے تری دہلیز پے آنے کا مطلب ہے
میں لڑائی نہیں صلح چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

لوگ مجھے سزا دے یا نہ دے مگر
میں ترا بھی فیصلہ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

زندگی کے لئے نہیں اپنے مزار کے لئے
ترے شہر میں جگہ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

جہاں سالانہ عرش ہو گا ترے عاشق کا
دور اب میں نیا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

چھوڑ دے نمائشِ حُسن کرنا اچھا نہیں
پاگل میں ترا بھلا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

ساتھ جینے کے لئے اور بھی حسین ہیں
میں تجھ میں مرنا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

ساقی جو مٹا دے اُس کی یاد کے نقش
جام میں اثر ایسا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

لمحوں کی مدہوشی مجھے ناپسند ہے ساقی
عمر بھر کا نشہ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

نام ترا ہی آئے بار بار تسبیح پے
مذہب ایسا ایسی دعا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

عشق گناہ ہے اگر تو سُن لو تُم
میں کرنا یہ گناہ چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

نہال میرا صبر مشہور ہو جائے جہاں میں
میں ظلم کی انتہا چاہتا ہوں اور کچھ نہیں

Rate it:
Views: 644
06 Jan, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets