Add Poetry

عمر گزری ہے اگر ساری وفا دیتے ہوئے

Poet: syed aqeel shah By: syed aqeel shah urdu poetry ghazal, sargodha

عمر گزری ہے اگر ساری وفا دیتے ہوئے
ہونٹ رُک جاتے ہیں کیوں اُس کو دعا دیتے ہوئے

وقت کے ساتھ پرندوں نے بھی فطرت بدلی
خود بھی سو جاتے ہیں بچوں کو غذا دیتے ہوئے

یہ محبت بھی تری طرح منافق تو نہیں
روز ملتی ہے مجھے زخم نیا دیتے ہوئے

وقت پڑنے پہ کبھی کام بھی آ سکتا ہے
سوچنا راہ میں مسافر کو دغا دیتے ہوئے

حبس ہے یا کہ ہے ماحول نزاع کی زد میں
پیڑ کیوں ہانپنے لگتے ہیں ہوا دیتے ہئے

اب بھی ہے دور ِ یزیدی وہی کوفہ وہی شام
لوگ ڈر جاتے ہیں عورت کو ردا دیتے ہوئے

سانسیں جتنی ہیں محشر کا ہیں وہ قرض عقیل
زندگی لیتی ہے محصول بقا دیتے ہوئے

Rate it:
Views: 1152
22 Mar, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets